بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا شوہر کے کہنے پر تصویر بنانا اور ویڈیو کال کرنا


سوال

میرے خاوند ملک سے باہر رہتے ہیں ، انہوں نے مجھ سے کہا ہوا ہے کہ اپنی سیلفی لے کر گاہے بگاہے بھیجتی رہا کرو ،عید وغیرہ کے موقع پر بھی، میں گھر کی کسی خاتون سے اپنی مکمل تصویر کھنچوا کر انہیں واٹس ایپ کرتی ہوں، جب وہ یہاں آتے ہیں تو بھی میرے جانے ان جانے میں میری کئی تصویر کھینچ کر اپنے موبائل کے خفیہ البم میں محفوظ کرتے ہیں:

1۔ کیا ان کا تصویر کا مطالبہ اور تصویر کھینچ کر رکھنا درست ہے؟ اور میرا ان کے اس مطالبے کو پورا کرنا درست ہے؟

2. کیا ہم ویڈیو کال کر سکتے ہیں؟ میں نے اپنی بہت تصاویر ان کو بھیجی ہیں ؛لیکن اب دل پر بوجھ محسوس ہو رہا کہ یہ گناہ ہے۔ برائے مہربانی تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں ۔

جواب

 واضح رہے کہ جان دار  کی تصویر کھینچنا، بنانا، اور محفوظ رکھنا ناجائز اور حرام ہے،  اس پر حدیثِ مبارک میں بہت وعیدیں وارد ہوئیں ہیں؛ لہذا  کسی جان دار   کی تصویر رکھنا ناجائز ہے، اس کو ڈیلیٹ کردینا ضروری ہے، اور بیوی پر شوہر کی حرام امور میں اطاعت ناجائز ہے ،اور ویڈیو کال  بھی تصویر کے حکم میں ہے ؛لہذا سائلہ کے لیے شوہر کے کہنے پر موبائل میں  تصویر بنوانایا ویڈیو کال کرنا    ناجائز ہے۔

حدیث میں ہے :

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق."

( مصنف ابن ابی شیبۃ،كتاب السير،ج:6،ص:545،دارالتاج)

البحر الرائق میں ہے :

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصويره صورة الحيوان وأنه قال: قال أصحابنا وغيرهم من العلماء: ‌تصوير ‌صور ‌الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث يعني مثل ما في الصحيحين عنه - صلى الله عليه وسلم - «أشد الناس عذابا يوم القيامة المصورون يقال لهم أحيوا ما خلقتم» ثم قال وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره فصنعته حرام على كل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم ودينار وفلس وإناء وحائط وغيرها اهـ.فينبغي أن يكون حراما لا مكروها إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل لتواتره."

(باب مایفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ،ج:2،ص:29،دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505102112

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں