بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا صرف نکاح سے بیوی کا نفقہ واجب ہوتا ہے ؟


سوال

1:نکاح کے بعد اگر میاں بیوی کے شرمگاہ ایک دوسرے سے ملے ہوں، اور انزال بھی ہوا ہو، لیکن دخول نہیں ہوا ، تو کیا اس صورت میں بیوی کا نان نفقہ شوہر پر لازم ہوگا؟

2: اگر ایسي صورت میں شوہر بیوی سے غصے میں کہے کہ میں تمہارا ذمہ دار نہیں(مطلب یہ ہو کہ ابھی رخصتی نہیں ہوئی ہے تو شادی سے پہلے میں تمہارا ذمہ دار نہیں) تو کیا ان الفاظ سے نکاح کو کوئی نقصان ہوگا؟

جواب

1:صورتِ مسئولہ میں خلوتِ صحیحہ ہونے کے بعد اگر عورت نان نفقہ کا مطالبہ کرےتو خاوند پر اس کا نان نفقہ واجب ہوگا،اگرچہ  باضابطہ رخصتی نہیں ہوئی،لیکن اگر مرد رخصتی کا مطالبہ کرے اور  عورت  یا اس کے گھر والے بلاوجہ انکار کریں،   تو اس صورت میں عورت نفقہ کی مستحق نہ ہوگی ۔

2: "میں تمہارا ذمہ دار نہیں"ان الفاظ  سے   نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

بدائع الصنائع میں ہے:  

"وأما شرط وجوب هذه النفقة۔۔۔۔فتسليم المرأة نفسها إلى الزوج وقت وجوب التسليم ونعني بالتسليم: التخلية وهي أن تخلي بين نفسها وبين زوجها برفع المانع من وطئها أو الاستمتاع بها حقيقة إذا كان المانع من قبلها أو من قبل غير الزوج فإن لم يوجد التسليم على هذا التفسير وقت وجوب التسليم؛ فلا نفقة لها وعلى هذا يخرج مسائل: إذاتزوج بالغة حرة صحيحة سليمة ونقلها إلى بيته فلها النفقة لوجود سبب الوجوب وشرطه وكذلك إذا لم ينقلها وهي بحيث لا تمنع نفسها وطلبت النفقة ولم يطالبها بالنقلة فلها النفقة؛ لأنه وجد سبب الوجوب وهو استحقاق الحبس وشرطه وهو التسليم على التفسير الذي ذكرنا فالزوج بترك النقلة ترك حق نفسه مع إمكان الاستيفاء فلا يبطل حقها في النفقة فإن طالبها بالنقلة فامتنعت فإن كان امتناعها بحق بأن امتنعت لاستيفاء مهرها العاجل - فلها النفقة؛ لأنه لا يجب عليها التسليم قبل استيفاء العاجل من مهرها، فلم يوجد منها الامتناع من التسليم وقت وجوب التسليم".

(کتاب النفقة، فصل في شرط وجوب هذه النفقة،ج :4 ،ص:18،ط :العلمية)

هندیہ میں ہے:

"ولو قال صفحت عن طلاقك ونوى الطلاق لم تطلق وكذا كل لفظ لا يحتمل الطلاق لا يقع به الطلاق وإن نوى مثل قوله بارك الله عليك أو قال لها أطعميني أو اسقيني ونحو ذلك."

(كتاب الطلاق،الباب الثاني في ايقاع الطلاق،الفصل الخامس في كنايات الطلاق،ج:1،ص:376 ،ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100330

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں