بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا خود کو جلا کر مارنے سے ضمان کا حکم


سوال

میاں بیوی کے درمیان  لڑائی ہورہی تھی ،بیوی نے شوہر سے کہا آپ سات مہینوں سے کام کاج نہیں کررہے ہو ،گھر کا خرچہ نہیں چل رہا ،اس بات پر لڑائی بہت زیادہ  ہوگئی، جس پر بیوی نے خود کو  آگ  لگادی ،آگ میں جل کر انتقال کرگئی ،اب پوچھنا یہ ہے کہ   اس موت کا ذمہ دار کون ہے ؟ شوہر یا بیوی ؟اگر شوہر ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

ہر انسان کی روح اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے پاس امانت ہوتی ہے  جس میں خیانت کرنے کا حق کسی کو بھی حاصل نہیں ہوتا،اس وجہ سے خودکشی کرنا (یعنی اپنے آپ کو خود ہی مارنا) اللہ تعالیٰ کی امانت میں خیانت کرنے  کی وجہ  سے اسلام میں حرام ہے اور  یہ ایک گناہ کبیرہ (بڑا  گناہ) ہے۔

صورت مسئولہ میں  مذکورہ خاتون نے حالات سے تنگ آکر خود کو آگ لگا دی اور اس سے اس کا انتقال ہوگیا اور آگ لگانے میں شوہر کی طرف سے کوئی فعل نہیں پایا گیا تو اس کا ضمان شرعاً شوہر پر نہیں آئے گا، بلکہ مذکورہ عورت خود اپنے اس فعل کی ذمہ دار ہے ۔

مبسوط سرخسی میں ہے :

"والمتسبب ‌إذا ‌كان ‌متعديا في تسببه كان ضامنا وإذا لم يكن متعديا لا يكون ضامنا كمن حفر بئرا في ملك نفسه".

(كتاب المناسك ،باب الصيد في الحرم ،ج:4،ص:188،مطبعة السعادة)

مجمع الضمانات ميں هے :

"إذا اجتمع ‌المباشر والمسبب أضيف الحكم إلى ‌المباشر فلا ضمان على حافر البئر تعديا بما تلف بإلقاء غيره هذه في القاعدة الأخيرة، من الأشباه".

(باب في مسائل الجنايات ،ص:178،دارالكتاب الاسلامي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101226

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں