بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا دودھ پینے سے حرمت کا حکم


سوال

میں نے اپنی زوجہ سے ہمبستری کا ارادہ کیا ، اور بیوی کا پستان منہ میں لیا اس میں سے پانی نکلا جو میرے حلق میں بھی گیا ، تو کیا اس سے رضاعت ثابت ہوگئی یا نہیں ؟ 

جواب

رضاعت کی مدت مکمل ہونے کے بعدکا دودھ پینا حرام ہے ، لہذا شوہر کے لیے بیوی کا دودھ پینا حرام ہے البتہ اگر اتفاق سے بیوی کا دودھ شوہر کے حلق میں اتر گیا تو حرمت ثابت نہیں ہوگی اور بیوی حرام نہیں ہوگی ، نکاح بدستور برقرار  رہے گا ، البتہ شوہر گناہ گار ہوگا ، اس لیے ایسی صورت میں دودھ نگلے نہیں بلکہ باہر پھینک دے۔

درر الحكام شرح غرر الاحكام میں ہے:

"وقال في شرح المنظومة: الإرضاع بعد مدته حرام؛ لأنه جزء الآدمي والانتفاع به بغير ضرورة حرام على الصحيح."

(كتاب الرضاع، ما يحرم بالرضاع، 1/ 356، ط: دار إحياء الكتب العربية)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"مصّ رجل ثدي زوجته لم تحرم."

(كتاب النكاح، باب الرضاع، ج: 3، ص:225 ،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102227

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں