بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے ساتھ پیچھے کے راستے سے ہم بستری کرنے سے طلاق کا حکم


سوال

اگر آدمی زبردستی اپنی بیوی کے ساتھ  پیچھے کی طرف سے جماع کر لے تو اس کا کیا گناہ ہے؟ سنا ہے کہ اس سے ایک طلاق ہو جاتی ہے؟  کفارہ کاکیا طریقہ ہے؟

جواب

بیوی کے ساتھ  پیچھے کے راستے سے خواہش پوری کرنا حرام ہے اور یہ عملِ بد گناہ کبیرہ  اور اللہ کے غیظ وغضب کا باعث ہے، اس کا مرتکب مستحقِ سزا ہے۔  

حدیث شریف میں ہے:

سنن أبي داود ت الأرنؤوط (3/ 490):

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ملعون من أتى امرأته في دبرها".

یعنی ایسا شخص ملعون ہے جو عورت کی پچھلی شرم گاہ میں جماع کرتا ہے۔

مسند أحمد ت شاكر (7/ 399):
"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: "إن الذي يأتي امرأته في دبرها لاينظر الله إليه".

یعنی اللہ تعالی ایسے شخص کی طرف نظر نہیں فرمائیں گے جو  پچھلی شرم گاہ میں جماع کرتا ہے۔

البتہ اگر کسی سے یہ گناہ سرزد ہو جائے تو  اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی،  اس کی تلافی یہی ہے کہ اس گناہ سے سچے دل سے توبہ کر کے آئندہ ایسا نہ کرنے کا عزم کرے، اگر توبہ کر لے گا تو امید ہے کہ اللہ تعالی معاف فرمادیں گے، اللہ تعالی سے خوب گڑگڑا کر توبہ واستغفار ہی  اس برے عمل کا  تدارک اور کفارہ ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201770

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں