کیا بیوی اپنے شوہر کی امامت میں نماز ادا کر سکتی ہے؟
بیوی اپنے شوہر کی اقتدا میں نماز ادا کرسکتی ہے، تاہم ایسی صورت میں بیوی کا اپنے شوہر سے پیچھے کھڑے ہونا شرعاً ضروری ہے۔
نیز مرد کے لیے شرعی عذر کے بغیر مسجد کی جماعت سے نماز چھوڑنا گناہ ہے، احادیث میں اس پر وعیدیں آئی ہیں، لہٰذا بلاعذرِ شرعی گھر میں اس طرح جماعت نہ کرائی جائے۔ البتہ اگر کبھی کسی عذر کی وجہ سے جماعت رہ جائے تو تنہا فرض نماز ادا کرنے سے بہتر ہے کہ گھروالوں کے ساتھ جماعت سے نماز ادا کرلی جائے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ دو فریقین کے درمیان صلح کے لیے تشریف لے گئے، جب واپس تشریف لائے تو مسجدِ نبوی میں جماعت ہوچکی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروالوں کو جمع کرکے گھر میں جماعت سے نماز ادا فرمائی۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(قوله: وخصه الزيلعي ... الخ) ... وقال: المرأة إذا صلت مع زوجها في البیت، إن کان قد مها حذاء قدم الزوج لاتجوز صلاتهما بالجماعة، و إن کان قدماها خلف قدم الزوج إلا أنها طویلة تقع رأس المرأة في السجود قبل رأس الزوج جازت صلاتهما؛ لأن العبرة للقدم".
( ج :1 ، ص : 567، ط : سعيد)
و فیہ ایضاً:
"ولنا «أنه عليه الصلاة والسلام كان خرج ليصلح بين قوم فعاد إلى المسجد وقد صلى أهل المسجد فرجع إلى منزله فجمع أهله وصلى."
(ج:1، ص:553، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503100502
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن