بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی اگر اجنبی مردوں سے خلوت کرتی ہو تو شوہر کیا کرے؟


سوال

اگر بیوی فاحشہ ہو اور شوہر کی موجودگی میں یاغیر موجودگی میں کسی غیر محرم سے خلوت کرتی ہو،  تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

کسی مرد کے لیے کسی غیر محرم عورت سے یا کسی عورت کے لیے کسی غیر محرم مرد سے خلوت اختیار کرنا ناجائز اور حرام ہے، چاہے اس کے شوہر کی موجودگی میں اجازت سے ہو یا غیر موجودگی میں ہو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "کوئی بھی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت (تنہائی) اختیار نہ کرے۔"

جو عورت اللہ تعالی کی اطاعت اور اپنے شوہر کی فرماں برداری کرے، اس کے بارے میں حدیث شریف میں یہ فضیلت وارد ہوئی ہے کہ وہ کل قیامت کے دن جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے،  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "جس عورت نے  (اپنی پاکی کے  دنوں میں پابندی کے ساتھ) پانچوں وقت کی نماز پڑھی،  رمضان کے  (ادا اور قضا) رکھے،  اپنی شرم گاہ کی حفاظت کی  اور اپنے خاوند  کی فرماں برداری کی  تو (اس عورت کے لیے یہ بشارت ہےکہ) وہ جس دروازہ سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔"

لہٰذا اگر کوئی عورت اس طرح اپنے شوہر کی موجودگی میں یا اس کی غیر موجودگی میں کسی بھی غیر محرم مرد سے خلوت اختیار کرتی ہو، تو وہ ناجائز اور حرام کرتی ہے، اس پر ضروری ہے کہ اس سے توبہ و استغفار کرے اور پاک دامنی کی زندگی گزارے۔

البتہ اگر بیوی شوہر کے منع کرنے کے باوجود   اس طرح غیر محرم مردوں کے ساتھ خلوت اختیار کرتی ہو، تو شوہر کو چاہیے اسے اچھے انداز میں سمجھائے اور اس کو آخرت کے عذاب سے ڈرائے، پھر بھی اگر وہ نہ مانے، تو  اس کو طلاق دے کر فارغ کردے۔

قرآن کریم میں ہے:

 "وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ ۖ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا "[النسآء:34] 

         حدیث مبارک میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كنت آمر أحداً أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها» . رواه الترمذي."

(مشکاۃ المصابیح، ج:1، ص:281، ط: قدیمی)

ترجمہ:’’رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ  وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔‘‘

اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المرأة إذا صلت خمسها وصامت شهرها وأحصنت فرجها وأطاعت بعلها فلتدخل من أي  أبواب الجنة شاءت» . رواه أبو نعيم في الحلية."

(مشکاۃ المصابیح، ج:1، ص:281، ط: قدیمی)

ایک حدیث میں ہے:

"لايخلون رجل بامرأة و لاتسافرن امرأة ‌إلا ‌ومعها ‌محرم."

(كتاب المناسك، ج:2، ص:773، ط:المكتب الإسلامي)

نفع المفتی والسائل میں ہے:

"إذا اعتادت الزوجة الفسق، علیه الأمر بالمعروف والنهي عن المنکر، والضرب فیما یجوز فیه؛ فإن لم تنزجر لایجب التطلیق علیه؛ لأن الزوج قد أدی حق والإثم علیها، هذا ما اقتضاه الشرع، وأما مقتضی غایة التقویٰ فهو أن یطلقها، لکن جواز الطلاق إنما هو إذا قدر علی أداء المهر وإلا فلایطلقها". 

(کتاب الحظر والإباحة، ص:446، ط:دار الفاروق)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وعليها أن تطيعه في نفسها، وتحفظ غيبته؛ ولأن الله عز وجل أمر بتأديبهن بالهجر والضرب عند عدم طاعتهن، ونهى عن طاعتهن بقوله عز وجل: {فإن أطعنكم فلا تبغوا عليهن سبيلا} [النساء: 34] ، فدل أن التأديب كان لترك الطاعة، فيدل على لزوم طاعتهن الأزواج."

(کتاب النکاح، ج:2، ص:334، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407100371

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں