مین نے 10 سال پہلے ایک مطلقہ عورت سے شادی کی اور اسے لے کر گھر سے چلاگیا تھا،اس کے پہلے شوہر سے ایک بیٹی بھی تھی،جوکہ میری پرورش میں رہی،شادی سے ڈیرھ سال بعد میں اس عورت کو لے کر واپس اپنے گھر آیا تاکہ والدین کے ساتھ زندگی گزار سکوں،اسی دوران میری بیوی کے پہلے شوہر سے جو بیٹی تھی وہ کسی لڑکے کے ساتھ نکل کر چلی گئی تو اب میری بیوی مجھے اپنے والدین کے ساتھ نہیں رہنے دیتی بلکہ گالم گلوچ کرتی رہتی ہے،اور کہتی ہے کہ میں اپنے داماد کے پاس جاکر رہوں گی،اس کے علاوہ بھی گھر میں لڑائیاں وغیرہ کرتی رہتی ہے،جس کی وجہ سے میرا اس کے ساتھ رہنا مشکل ہوگیا ہےتو کیا میں اسے طلاق دے سکتا ہوں یا نہیں؟
نیز اس عورت سے میرا ایک بیٹا بھی ہے جس کی عمر آٹھ نو سال ہے اس کی پرورش اور تربیت کے بارے میں کیا حکم ہے؟
بیوی کا گالم گلوچ کرنا اور اپنے شوہر کے علاوہ اس کی رضامندی کے بغیر اپنے داماد کے ساتھ رہنا شرعا جائز نہیں ہے،بیوی کو چاہیے کہ وہ توبہ واستغفار کرے اور اپنے شوہر کے گھر لوٹ آئے،اور شوہر کو بھی چاہیے اس معاملہ میں بیوی کے خاندان کے بڑوں سے بات چیت کرکے سمجھانے کی کوشش کرے ،اگر معاملات بہتر ہوجائیں تو ٹھیک ورنہ بیوی کو پاکی کی حالت میں ایک طلاق رجعی دے دے اس کے بعد عدت میں رجوع نہ کرے،یہاں تک کہ بیوی کی عدت مکمل ہوجائے اس کے بعد سائل کا اپنی بیوی سے نکاح ختم ہو جائے گا۔
میاں بیوی کے درمیان علیحدگی کی صورت میں آٹھ نو سال کا بچہ اپنے والد کے پاس رہے گا۔
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"(وإيقاعه مباح) عند العامة لإطلاق الآيات أكمل (وقيل) قائله الكمال (الأصح حظره) (أي منعه) (إلا لحاجة) كريبة وكبر والمذهب الأول كما في البحر..........بل يستحب لو مؤذية أو تاركة صلاة غاية، ومفاده أن لا إثم بمعاشرة من لا تصلي ويجب لو فات الإمساك بالمعروف ويحرم لو بدعيا."
(کتاب الطلاق،ج3،ص227،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602100325
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن