بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی عبایہ یا برقعہ پہننے سے انکار کرے تو حکم


سوال

اگر بیوی عبایہ یا برقعہ کے لیۓ نہ مانے تو اُس کے لیے کیا حُکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں شوہر کو چاہیے کہ ایسی بیوی کو موقع بموقع نصیحت کرتا رہے اور پردے کی اہمیت اور فضائل سناتا رہے؛ نصیحت کرتے رہنے کی صورت میں اگر بیوی بے پردگی کا ارتکاب کرے تو اس کا گناہ شوہر پر نہیں ہوگا بلکہ  صرف بیوی پر ہوگا۔ 

تاہم اگر بیوی پردہ اختیار نہ کرنے پر ہی قائم رہے تو شوہر کے لیے اسے طلاق دینا جائز ہے۔

مرقاة المفاتيح  میں ہے :

"(وعن لقيط بن صبرة) : بكسر الباء وفي أسماء المصنف لقيط بن عامر بن صبرة صحابي مشهور (قال: «قلت يا رسول الله إن لي امرأة في لسانها شيء يعني البذاء» ) : بالمد وفتح الباء أي الفحش والإيذاء (قال طلقها) : أي: إن لم تصبر عليها والأمر للإباحة (قلت إن لي منها ولدا) : بفتحتين يحتمل الإفراد والجمع (ولها صحبة) : أي: معاشرة قديمة (قال فمرها) : أي: بالمعاشرة الجميلة مطلقا، أو عن قبلي وعلى لساني (يقول) : هذا من كلام الراوي مستأنف مبين للمراد من قوله " مرها " يعني (عظها) : أمر من الوعظ بمعنى النصيحة لقوله - تعالى - فعظوهن (فإن يك فيها خير) : أي: شيء من الخير (فستقبل) : أي: وعظك."

(كتاب النكاح، باب عشرة النساء وما لكل واحدة من الحقوق، ج5، ص2127، ط : دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے :

"وفي آخر حظر المجتبى لا يجب على الزوج تطليق الفاجرة."

(كتاب النكاح، فصل في المحرمات، ج3، ص50، ط : سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101465

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں