ایک دوست نے اپنی بیوی کوایک دفعہ طلاق دی، پھر رجوع کرلیا،چھ سال بعد دوسری طلاق دی اور پھر رجوع کرلیا،اب آٹھ سال بعد تیسری دفعہ طلاق دےدی، توکیااس طرح اس کی بیوی کو تین طلاقیں پوری ہوجائیں گی یانہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتًا مذکورہ شخص نے تینوں مرتبہ ایسے الفاظ سے طلاق دی ہے،کہ ہر مرتبہ سے ایک طلاق واقع ہو جاتی ہے،اور پہلی اور دوسری طلاق کے بعد رجوع کرنا اس کے لیے درست تھا،تو تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں،اور بیوی اُس پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہیں،لہذا اس کی بیوی عدت(اگر حمل نہ ہو تو پوری تین ماہ واریاں اور اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک ) گزار کر دوسری جگہ شادی کرسکتی ہے،البتہ اگر میاں بیوی باہمی رضامندی سےدوبارہ نکاح کرنا چاہے،تو بیوی عدت گزار کر اپنی مرضی سے دوسری جگہ شادی کر لے،پھر اگر دوسرا شوہر حق زوجیت ادا کرنے کے بعد طلاق دے دے ،یا ا س کا انتقال ہو جائے،تو بیوی طلاق یا وفات کی عدت گزار کر پہلے شوہر کے ساتھ نکاح کر سکتی ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير ويشترط أن يكون الإيلاج موجبا للغسل وهو التقاء الختانين هكذا في العيني شرح الكنز، أما الإنزال فليس بشرط للإحلال."
( كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج:1، ص:473، ط:رشیدیه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144606100724
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن