بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

13 رجب 1446ھ 14 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو وائس میسج کے ذریعے تین طلاقیں دینے کا حکم


سوال

ایک شخص جو سعودی عرب میں ہے،اس نے اپنی بیوی کو وائس میسج کے ذریعے یہ الفاظ"ته په ما طلاقه ئي،ته په ما طلاقه ئي،ته په ما طلاقه ئي"(یعنی تم مجھ پر طلاق ہوں،تم مجھ پر طلاق ہوں،تم مجھ پر طلاق ہوں)کہے ہیں،آیا وائس میسج میں اس طرح الفاظ کہہ کر بیوی کو بھیجنے سے طلاق واقع ہوتی ہے یا نہیں؟اس کا شرعاً کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃ  مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کو وائس میسج کے ذریعے یہ الفاظ "ته په ما طلاقه ئي،ته په ما طلاقه ئي ،ته په ما طلاقه ئي"(یعنی تم مجھ پر طلاق ہو،تم مجھ پر طلاق ہو،تم مجھ پر طلاق ہو)کہہ کر بھیجے ہیں،تو اس سے اس کی بیوی  پر تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں،اور    بیوی اُس  پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہیں،لہذا اس کی بیوی عدت(اگر حمل نہ ہو تو پوری تین ماہ واریاں اور اگر حمل ہو تو بچے کی پیدائش تک ) گزار کر دوسری جگہ  شادی کرسکتی  ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"‌وأما ‌الطلقات ‌الثلاث ‌فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة".

(کتاب الطلاق، فصل في شرائط رجوع المبتوتة لزوجها، ج:3، ص:187، ط:مطبعة الجمالية بمصر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير ويشترط أن يكون الإيلاج موجبا للغسل وهو التقاء الختانين هكذا في العيني شرح الكنز، أما الإنزال فليس بشرط للإحلال."

( كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج:1، ص:473، ط:رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144605101849

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں