بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بستر ناپاک ہوجائے تو کیا مکمل دھونا لازم ہے؟


سوال

اگر روزے کی حالت میں بسترپر احتلام ہوجائے  تو پورا بسترا ہر بار دھویا  جائے گا   جب کہ شکوک کی بنا پر کہ شاید بسترا خراب نہ ہوا ہو؟

جواب

اگر غالب گمان یہ ہو کہ احتلام کی صورت میں بستر پر ناپاکی لگی ہے، اب اگر وہ ناپاکی بستر میں جذب ہوچکی ہے توپورے بستر کو دھونا لازم نہیں، بلکہ اسے پاک کرنے کے لیے جس جگہ ناپاکی لگی ہے اسی مقام پر تین مرتبہ پانی بہانا ضروری ہے اور (اگر اسے نچوڑنا ممکن نہ ہو تو) ہر مرتبہ  پانی بہا کر اتنی دیر چھوڑ دیا جائے کہ اس سے پانی ٹپکنا بند ہوجائے،  تین مرتبہ ایسا کرنے سے وہ بستر    پاک ہو جائے گا۔

بستر صرف پوچا لگانےیعنی تین مرتبہ گیلا کپڑا پھیرا جائے تو  تین مرتبہ گیلا کپڑا پھیرنے سے پاک نہیں ہوگا۔

اگر صرف ناپاکی کا شک ہے جب کہ بستر پر ناپاکی کے اثرات موجود نہیں ہیں تو دھونا لازم نہیں. نیز ناپاک ہونے کا یقین ہونے کی صورت میں بھی اگر نجاست خشک ہوجائے تو اس بستر پر سونا جائز ہے، اور اس پر سونے  سے کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے۔ اور اگر نجاست گیلی ہو تو اس پر کوئی ایسا پاک موٹا کپڑا بچھا کر سونا اور اس پر بیٹھنا بھی جائز ہے جس سے نجاست اوپر نہ آئے، اس صورت میں بھی کپڑے وغیرہ ناپاک نہیں ہوں گے۔

الفتاوى الهندية (1/ 42):

"وما لاينعصر يطهر بالغسل ثلاث مرات والتجفيف في كل مرة؛ لأن للتجفيف أثراً في استخراج النجاسة. وحد التجفيف: أن يخليه حتى ينقطع التقاطر، ولايشترط فيه اليبس، هكذا في التبيين. هذا إذا تشربت النجاسة كثيراً، وإن لم تتشرب فيه أو تشربت قليلاً يطهر بالغسل ثلاثاً، هكذا في محيط السرخسي". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202367

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں