بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بٹ کوائن (BITCOIN) کی خرید وفروخت کا حکم


سوال

بٹ کوائن کے حوالے سے فتویٰ مطلوب ہے کہ آیا اس کی کمائی حلال ہے؟یا حرام ہے؟  ہمارے ارد گرد بہت سےلوگ یہ کام کر بھی رہے ہیں اور کچھ نہیں بھی کر رہے، جن میں بحث مباحثہ بار ہاں دیکھنے کوآتا ہے،آپ سے تسلی بخش جواب مطلوب ہے کہ اس کی کمائی حرام ہے یا حلال ہے؟ اگر حلال ہے تو اس کا تفصیلی طریقۂ کار بتا دیجیے، اور اگر حرام ہے تو یہ کن وجوہات کی وجہ سے حرام ہے؟ لوگوں کا کہنا ایسا ہےکہ کیا وجہ ہے کہ دنیا ترقی کی طرف جا رہی ہے؟تو اس میں ہم کچھ تسلی بخش کر نہیں پا رہے،ہمارا ایک بھانجا ہے وہ بھی یہ کام کر رہا ہے، تو اس سے ہمارے خاندان کے آدھے لوگ ناراض ہیں اور آدھے راضی ہیں، تو اپ تسلی بخش فتویٰ دے دیں کہ یہ کام حلال ہے یا حرام؟

جواب

واضح رہے کہ بٹ کوئن صرف ایک فرضی کرنسی ہے،جوکہ محض پیسوں کے نام پر ایک دھوکہ ہوتا ہے،حقیقت میں اس کرنسی کا کوئی وجود نہیں ہے اور نہ ہی اس کا لین دین کیاجاسکتا ہے؛ اس لیے اس بٹ کوئن یاکسی بھی فرضی کرنسی کی خرید وفروخت کرنا(چاہے اسے مبیع بنایاجائے یا ثمن)،یاایسے فرضی کرنسی والے کاروبار میں شریک ہوناجائز نہیں ہے۔

بدائع الصنائع  میں ہے:

"(ومنها) أن يكون مقدور التسليم عند العقد، فإن كان معجوز التسليم عنده لا ينعقد، وإن كان مملوكا له."

(ص:١٤٧،ج:٥،کتاب البیوع،فصل فی الشرط الذی يرجع إلي المعقود عليه،ط:دار الكتب العلمية)

الفتاوي الهنديةمیں ہے:

"أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم وما له خطر العدم كبيع نتاج النتاج والحمل كذا في البدائع."

(ص:٢،ج:٣،کتاب البیوع، الباب الأول،ط:دار الفكر،بيروت)

فتح القدير  میں ہے:

"قال (ولا بيع الطير في الهواء) لأنه غير مملوك قبل الأخذ، وكذا لو أرسله من يده لأنه غير ‌مقدور ‌التسليم.

(قوله ولا بيع الطير في الهواء؛ لأنه قبل أخذه غير مملوك، وبعد أخذه وإرساله غير ‌مقدور ‌التسليم) عقيب العقد، ثم لو قدر على التسليم بعد ذلك لا يعود إلى الجواز عند مشايخ بلخ، وعلى قول الكرخي يعود، وكذا عن الطحاوي، وكذا الحكم فيما إذا جعل الطير ‌ثمنا؛ لأن العين المجعولة ‌ثمنا مبيع في حق صاحبه."

(ص:٤١٠،ج:٦،کتاب البیوع،باب البیع الفاسد،ط:دار الفکر،بیروت)

البحر الرائق  میں ہے:

"(قوله والطير في الهواء) أي لا يجوز لأنه غير مملوك قبل الأخذ فيكون باطلا، وكذا لو باعه بعد ما أرسله من يده لأنه غير ‌مقدور ‌التسليم فيكون فاسدا، ولو أسلمه بعده لا يعود إلى الجواز عند مشايخ بلخ، وعلى قول الكرخي يعود، وكذا عن الطحاويأطلقه فشمل ما إذا جعل الطير مبيعا أو ‌ثمنا."

(ص:٨٠،ج:٦،کتاب البيوع،باب البيع الفاسد،ط:دار الکتاب الإسلامي)

’’تجارت کے مسائل کاانسائیکلوپیڈیا‘‘ میں ہے:

’’آج کل عالمی مارکیٹ میں ایک کوئن رائج ہے جسے ’’بٹ کوئن‘‘ یا ’’ڈیجیٹل کرنسی‘‘ کہتے ہیں،یہ ایک محض فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں،لہٰذا موجودہ زمانہ میں ’’کوئن‘‘ یا ’’ ڈیجیٹل کرنسی‘‘ کی خرید وفروخت کے نام سے انٹر نیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے، وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکہ ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مبیع وغیرہ مادی چیز نہیں ہوتی ، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا، صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے؛  اس لیے ’’بٹ کوئن‘‘ یا کسی بھی ’’ڈیجیٹل کرنسی‘‘ کے نام سے نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید وفروخت میں  شامل ہونا جائز نہیں ہے۔ ‘‘

(ص:٩٢،ج:٢،حرف باء،بٹ کوئن،ط:بیت العمار،کراچی)

فقط واللہ أعلم  


فتوی نمبر : 144506102037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں