بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بٹ کوائن کا حکم / بینک کی ملازمت کا حکم


سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں:

۱) نئی تحقیق کے مطابق بٹ کوائن کا کیا حکم ہے۔مفصل جواب مطلوب ہے ۔

۲)بینک میں ملازمت کی کس کس شکل میں آمدنی حرام ہوگی؟ دلیل سے مزین فرمائیں گے تو آپ کا احسان ہوگا۔

جواب

۱) واضح رہے کہ آج کل  عالمی مارکیٹ میں کرپٹو کرنسی یا بٹ کوائن نامی جو ڈیجیٹل کرنسی رائج ہے  وہ ایک فرضی کرنسی ہے ،اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں؛  لہذا کرپٹو کرنسی  کی خرید و فروخت کے نام سے جو الیکٹرونک  مارکیٹ میں کاروبار چل رہا ہے وہ  حلال اور جائز  نہیں ہے،اس کرنسی میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی اور  اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاونٹ  میں کچھ  حساب کتا ب کے  عدد آجاتے ہیں؛  لہذا کرپٹو کرنسی کے لین دین سے کلی طور  پر اجتناب  کیا جائے۔(بٹ کوئن میں کے بارے میں نئی اور پرانی تحقیق میں کوئی فرق نہیں ہے۔)

۲) بینک  میں کسی قسم کی ملازمت حلال نہیں ہے خواہ بینک کے چوکیدار یا گارڈ کی ملازمت ہو یا چپراسی کی ملازمت ہو یعنی وہ ملازمین جن  کی براہ راست سودی معاملات میں شمولیت نہیں ہوتی،  لیکن معاونت ہوتی ہے، ان کی ملازمت بھی جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: مالا أو لا) إلخ، المراد بالمال ما يميل إليه الطبع ويمكن ادخاره لوقت الحاجة، والمالية تثبت بتمول الناس كافة أو بعضهم، والتقوم يثبت بها وبإباحة الانتفاع به شرعًا؛ فما يباح بلا تمول لايكون مالًا كحبة حنطة وما يتمول بلا إباحة انتفاع لايكون متقومًا كالخمر، و إذا عدم الأمران لم يثبت واحد منهما كالدم بحر ملخصًا عن الكشف الكبير.

و حاصله أن المال أعم من المتمول؛ لأن المال ما يمكن ادخاره ولو غير مباح كالخمر، والمتقوم ما يمكن ادخاره مع الإباحة، فالخمر مال لا متقوم،» ... وفي التلويح أيضًا من بحث القضاء: والتحقيق أن المنفعة ملك لا مال؛ لأن الملك ما من شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص، والمال ما من شأنه أن يدخر للانتفاع وقت الحاجة، والتقويم يستلزم المالية عند الإمام و الملك ... و في البحر عن الحاوي القدسي: المال اسم لغير الآدمي، خلق لمصالح الآدمي وأمكن إحرازه والتصرف فيه على وجه الاختيار، والعبد وإن كان فيه معنى المالية لكنه ليس بمال حقيقة حتى لا يجوز قتله وإهلاكه."

(کتاب البیوع ج نمبر ۴ ص نمبر ۵۰۱،ایچ ایچ سعید)

أحكام القرآن للجصاص  میں ہے:

"و قوله تعالى: {و تعاونوا على البر و التقوى} يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان تعالى؛ لأن البر هو طاعات الله و قوله تعالى: {و لا تعاونوا على الإثم والعدوان} نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."

(سورۃ مائدۃ آیت نمبر ۲ ج نمبر ۳ ص نمبر ۲۹۶،دار احیاء التراث)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100736

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں