بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تیمم کرنا کب درست ہے؟ بستر پر بیٹھ کر نماز ادا کرنا


سوال

میں ٹانگوں میں تکلیف کے باعث بغیر سہارے 1 منٹ بمشکل کھڑی ہو پاتی ہوں، چلنا پھرنا مشکل ہو جاتا ہے، واکر کے سہارے چلتی ہوں،  بستر پر ہوتی ہوں اور حوائج ضروریہ کے لیے جاتی ہوں، سارے دن میں 2 یا 3 بار، کبھی کبھار اس سے زیادہ جانا پڑتا ہے، کوشش کرتی ہوں کہ اور زیادہ چل سکوں، تمہید آپ کو حال بتانے کے لیے لکھی ہے ۔مسئلہ یہ ہے کہ کھڑے ہو کر وضو کر نہیں سکتی؛ اس لیے تیمم کرلیتی ہوں اور بستر پر بیٹھ کر، ٹانگیں لٹکا کر نماز پڑھ لیتی ہوں( کرسی پر بیٹھ جاؤں تو اٹھنے میں تکلیف ہوتی ہے) میرا طریقہ کار درست ہے؟

جواب

تیمم کرناشرعاً اس شخص کے لیے درست ہے جو پانی کے استعمال پر قادر نہ ہو یعنی پانی کے استعمال سے بیماری کے بڑھ جانے کا اندیشہ ہو ، یا پانی موجود ہی نہ ہو۔آپ چوں کہ پانی کے استعمال پر قدرت رکھتی ہیں، البتہ کھڑے ہوکر وضو نہیں کرسکتیں، اس لیے کھڑے ہونے کے بجائے بیٹھ کر وضو کرنا ضروری ہے، اور  ویسے بھی بیٹھ کر وضوکرنا ہی افضل ہے۔ خود بیٹھ کر وضو نہ کرسکیں تو کسی سے وضو کے سلسلہ میں خدمت لے لیا کریں، جو اعضائے وضو پر پانی ڈال سکے، اور آپ وضو کرکے نماز ادا کرسکیں، اگر غسل خانے میں بیٹھ کر وضو کرنا مشکل ہو تو کمرے وغیرہ میں کرسی، چارپائی وغیرہ پر بیٹھ کر کوئی بڑا برتن نیچے رکھ کر اعضاءِ وضو کسی کی مدد سے دھولیا کریں، چہرہ، دونوں ہاتھ اور پاؤں پر اتنا پانی ڈالنا ضروری ہے کہ یہ اعضاء گیلے ہوجانے کے بعد کم از کم دو تین قطرے ٹپک جائیں۔بہرحال  آپ کے لیے تیمم کرکے نماز پڑھنا جائز نہیں ۔

کرسی یا بستر پر بیٹھ  کر نماز پڑھنے سے متعلق تفصیل یہ ہے کہ جو شخص بیماری کی وجہ سے کھڑے ہونے پر قادر نہیں، یا کھڑے ہونے پر قادر ہے، لیکن زمین پر بیٹھ کر سجدہ کرنے پر قادر نہیں ہے، یا قیام و سجود کے ساتھ نماز پڑھنے کی صورت میں بیماری میں اضافہ یا شفا ہونے میں تاخیر یا ناقابلِ برداشت درد کا غالب گمان ہو تو ان صورتوں میں کرسی یا چارپائی وغیرہ  پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے، البتہ کسی قابلِ برداشت معمولی درد یا کسی موہوم تکلیف کی وجہ سے فرض نماز میں قیام کو ترک کردینا اور کرسی  وغیرہ پر بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں۔

اسی طرح جو شخص فرض نماز میں مکمل قیام پر تو قادر نہیں، لیکن کچھ دیر کھڑا ہو سکتا ہے اور سجدہ بھی زمین پر کرسکتا ہے توایسے شخص کے لیے اُتنی دیر کھڑا ہونا فرض ہے، اگر چہ کسی چیز کا سہارا لے کر کھڑا ہونا پڑے، اس کے بعد بقیہ نماز زمین پر بیٹھ کر پڑھنا چاہیے۔اور اگر زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہیں تو ایسی صورت میں شروع ہی سے زمین یا کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے۔ اور اس صورت میں اس کی نماز اشاروں والی ہوتی ہے، اور اس کے لیے بیٹھنے کی کوئی خاص ہیئت متعین نہیں ہے، وہ جس طرح سہولت ہو بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھ سکتا ہے، چاہے زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھے یا کرسی  وغیرہ پر بیٹھ کر، البتہ زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے، لہذا جو لوگ زمین پر بیٹھ کر نماز ادا کرسکتے ہیں تو زمین پر بیٹھ کر نماز ادا کریں، اور اگر زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھنے میں مشقت ہوتو وہ کرسی  وغیرہ پر بیٹھ کر فرض نمازیں، وتر اور سنن سب پڑھ سکتے ہیں۔

اگر آپ کھڑے ہونے کی قدرت نہیں رکھتیں لیکن زمین پر بیٹھ کر رکوع اور سجدے کے ساتھ نماز ادا کرسکتی ہیں تو اس صورت میں آپ زمین پر بیٹھ کر رکوع اور زمین پر سجدے کے ساتھ نماز ادا کریں۔ اور اگرزمین  پر بیٹھ کرزمین پر سجدہ کرنے کی  قدرت نہیں ہے، اس صورت میں پاک بستر پر بیٹھ کر یا ٹانگیں لٹکاکر قبلہ رو ہو کر اشارے سے نماز ادا کرنا درست ہوگا۔اشارہ سے نماز پڑھنے والے  کے لیے حکم یہ ہے کہ بیٹھنے کی حالت میں معمول کے مطابق ہاتھ باندھیں، اور سجدہ میں رکوع کی بنسبت ذرا زیادہ جھکیں، تشہد بھی معمول کے مطابق کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں