بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بسم اللہ کہہ کر زہر پینا


سوال

 اگر دعا پڑھ کر کوئی مسلمان زہر کھانا چاہتا ہے، تو  کیا کھا سکتا ہے؟  اس لیے کہ کفار کہتے ہیں کہ زہر کھاؤ، تو اللہ اسے بچا لیتا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ دنیا دار الاسباب ہے، اللہ تبارک وتعالٰی نے دنیا کے کاموں کو  ا سباب کے ساتھ جوڑا ہے، اگر  کسی چیز کے سبب کو اختیار کیا جائے، تو اس کے نتیجے میں چیز وجود میں آجاتی ہے اور یہ بات بھی واضح رہے کہ انسان کا جسم انسان کے پاس اللہ تعالٰی  کی طرف سے امانت ہے، اس جسم کو اللہ تعالٰی کے احکامات کے مطابق چلاناضروری ہے اور جو چیزیں اس جسم کے لیے مضر اور جان لیوا ہوں، ان سے بچنے  کا  اللہ تعالٰی نے  کا حکم دیا ہے اور اس چیز کو  حرام قرار دیا ہے۔

چنانچہ اللہ تعالٰی قرآن کریم میں ارشاد فرماتے ہیں:

وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ۛ [البقرة:195]

ترجمہ: "اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں تباہی میں مت ڈالو۔"

(بیان القرآن، سورۃ البقرۃ، ج:1، ص:135، ط:رحمانہ)

لہٰذا زہر انسان کے لیے مضر اور جان لیوا ہے، اس لیے اس کا استعمال انسان کے لیے ناجائز اور حرام ہے، اگر کوئی شخص جان بوجھ زہر پینے کے نتیجے میں مرگیا، تو وہ شریعت کی نگاہ میں خود کُشی کرنے والا ہوگا، چاہے اس نے بسم اللہ پڑھ کر زہر کیوں نہ پیا ہو، اس کی مثال اس طرح سمجھیں کہ اگر  کوئی شخص یہ کہے کہ بسم اللہ پڑھ کر گلا کاٹ دو، تو گلا کاٹنے کے نتیجے میں لازماً موت واقع ہوجائے گی۔

باقی اگر سائل کو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے واقعہ سے اشکال ہوا ہے کہ انہوں نے بھی بسم اللہ پڑھ کر زہر پی لیا تھا اور انہیں کچھ نہیں ہوا تھا، تو یہ واقعہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی کرامات میں سے ہے اور اس کا مقصد کفار کے سامنے اللہ کی قدرت کاملہ کا اظہار کرنا تھا کہ اللہ کے حکم کے بغیر زہر بھی کچھ اثر نہیں کرسکتا، باقی عام احوال میں اس طرح کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔

تفسیر قرطبی میں ہے:

"وقال الطبري: قوله" ولا ‌تلقوا ‌بأيديكم إلى التهلكة" عام في جميع ما ذكر لدخوله فيه."

(سورة البقرة، ج:2، ص:363، ط:دار الكتب المصرية)

تاریخ ابن عساکر میں ہے:

"قال ومعه سم ساعة يقلبه في يده فقال له ما هذا معك قال هذا السم وما تصنع به قال أتيتك فإن رأيت عندك ما يسرني وأهل بلدي حمدت الله وإن كانت الأخرى لم أكن أول من ساق إليهم ضيما وبلاء فآكله وأستريح وإنما بقي من عمري يسير فقال هاته فوضعه في يد خالد فقال بسم الله وبالله رب الأرض ورب السماء الذي لا يضر مع اسمه داء ثم أكله فتجلته غشية فضرب بذقنه على صدره ثم عرق وأفاق فرجع ابن بقيلة إلى قومه فقال جئت من عند شيطان اكل سم ساعة فلم يضره أخرجوهم عنكم فصالحوهم على مائة ألف."

(تاریخ ابن عساکر، ج:34، ص:364، 365، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101478

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں