آج کل غیر مقلدین حنفی کے ہر مسئلے کو چھیڑتے ہیں اور ان ہی میں سے ایک مسئلہ ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ کے عدد کا بھی ہے، اول تو اس بارے میں بہت کچھ کہتے ہیں اور دوسرے خود ٧٨٦ کے تعداد کے بارے میں کہتے ہیں ٧٨٦ کی بجائے ٧٨٧ یا ٧٨٨ ہوگا، اور وہ آپ کے لکھے گئے نقشہ : ⬇️ ب: 2 س: 60 م: 40 ا: 1 ل: 30 ل: 30 ہ: 5 ا: 1 ل: 30 ر: 200 ح: 8 م: 40 ن: 50 ا: 1 ل: 30 ر: 200 ح: 8 ی: 10 م: 40 دکھانے کے بعد اپنا نقشہ دکھاتے ہیں، جس کا مجموعہ ٧٨٧ ہے: ⬇️ ب س م ا ل ل ہ (بسم اللہ)٢- ٦٠- ٤٠- ١- ٣٠- ٣٠- ٥ (١٦٨)ا ل ر ح م ا ن (الرحمٰن)١- ٣٠- ٢٠٠- ٨- ٤٠ - ١ - ٥٠ (٣٣٠)ا ل ر ح ی م (الرحیم)١- ٣٠- ٢٠٠- ٨ - ١٠- ٤٠ (٢٨٩)مجموعی نمبر٧٨٧ ہوتا ہے یعنی الرحمن کے کھڑی زبر الف کے قائم مقام کرکے ٧٨٧ اور کچھ لوگ اللہ کے کھڑی زبر الف کے قائم مقام کرکے ٧٨٨ کرتے ہیں اس لئے بندۂ ناعقل کوبتائیں کہ کون سا عدد صحیح ہے؟
’’بسم اللہ ‘‘ کا عدد 786ہے یا اس کے علاوہ کوئی اور ہے؟ اس مسئلہ کا تعلق فقہ ٔ حنفی سے نہیں ہے، بلکہ اس کا تعلق ’’علم الاعداد‘‘ سے ہے، اور ’’علم الاعداد‘‘ کے قواعد سے عدم واقفیت کی وجہ سے یہ غلطی ہوئی ہے۔ انہوں نے ”الرحمن‘‘ کے عدد 330 شمارے کیے ہیں، جب کہ اس کے عدد 329 ہیں، کیونکہ ’’علم الاعداد‘‘ میں لکھے ہوئے حروف کا اعتبار ہوتا ہے، نہ کہ پڑھے جانے والے حروف کا۔
چنانچہ رحمان کو اگر الف کے ساتھ لکھیں تو اس کے عدد 330 ہوں گے اور اگر بغیر الف کے اس طرح لکھیں ’رحمن‘ تو اس کے عدد 329 ہوں گے، لہذا لکھے ہوئے حروف کا اعتبار کرتے ہوئے ’’رحمن‘‘ کے عدد 329ہوں گے اور مجموعہ 786 ہی ہوگا،لہذا بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کے عدد کا مجموعہ 786 ہونا ہی صحیح ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200772
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن