بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

برتھ ڈے منانا اور اس موقع پر مبارک باد دینا


سوال

برتھ ڈے کی مبارک باد دینی چاہیے یا نہیں؟ اور برتھ ڈے منانا چاہیے یا نہیں؟

جواب

واضح رہےکہ مروجہ طریقے کے مطابق اسلام میں سالگرہ منانے کا شرعاً  کوئی ثبوت نہیں ، بلکہ یہ یہود و نصاری کی رسم و رواج ہے،جس کو آج کل مسلمانوں نے بھی اپنے تمدن میں جگہ دے دی ہے،اور اپنا ایک شعار بنا لیا ہے،جس میں اکثر و بیشترطرح طرح کے خرافات کا ارتکاب کیا جاتا ہے مثلاً:مخصوص انداز میں موم بتیاں لگاکر کیک  کاٹنا، اورموسیقی اور تصویر کشی وغیرہ کا باقاعدہ انتظام کرنا،  اور مرد وزن کی مخلوط محفلیں کاہونا ،اور مکمل طور پر اغیار کی نقالی کرنا، مذکورہ بالا تمام امور کے ناجائزہونے کی وجہ سےمروجہ طریقہ سےبرتھ ڈےمنانا شرعاً جائز نہیں ہے۔

البتہ اگر اس کسی قسم کےکوئی خرافات نہ ہوں، اور نہ ہی کفار کی مشابہت ملخوظ نظر ہو،بلکہ   اس مقصد سےہوکہ ؛  رب  ذوالجلال نے خیرو  عافیت اورصحت کے ساتھ ،اور عبادات کی توفیق کے ساتھ زندگی کا ایک سال مکمل فرمایا ہے، اوراگر اس کے لیےمنکرات سے خالی کوئی تقریب رکھ لی جائے یا گھر میں بچے کی خوشی کے لیے کچھ بنالیاجائے وغیرہ تو اس کی گنجائش ہے۔

نیز اس موقع پر مبار ک با ددیناجس طرح سےموجودہ زمانے میں غیر مسلم مخصوص الفاظ کے ساتھ دیتے ہیں،جائز نہیں،البتہ اگر ااس موقع پر دعا دی جائے،کہ اللہ آپ کی عمر میں برکت دےوغیرہ،تو یہ جائز ہے،بلکہ کسی کو دعا دینا ایک پسندیدہ عمل ہے۔

مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌من ‌تشبه ‌بقوم فهو منهم» رواه أحمد، وأبو داود.

"(وعنه) : أي عن ابن عمر (قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم (‌من ‌تشبه ‌بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار، ولما كان الشعار أظهر في التشبه ذكر في هذا الباب. قلت: بل الشعار هو المراد بالتشبه لا غير، فإن الخلق الصوري لا يتصور فيه التشبه، والخلق المعنوي لا يقال فيه التشبه، بل هو التخلق."

(كتاب اللباس، ج:7 ص:2782 ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101397

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں