بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بائنینس (binance) ایپ کے ذریعہ کرنسی کا تبادلہ کرنے کا حکم


سوال

"Binance" ایک ایپ ہے، جس کے ذریعے مختلف کرنسیوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے مثلا  CryptoCurrency (کرپٹو کرنسی) وغیرہ،اس کے علاوہ اس ایپ کے ذریعے ڈالرز ،ریال وغیرہ پاکستانی پیسوں کے عوض خریدے جاتے ہیں اور ان کو اسی ایپ میں موجود والٹ میں محفوظ کیا جاتا ہے اور انکی قیمت بڑھنے پر انہیں بیچ کر نفع حاصل کیا جاتا ہے، والٹ سے رقم جب چاہیں easypaisa (ایزی پیسہ) وغیرہ کی طرف ٹرانسفر کیا جا سکتا ہے،بعض لوگ کرپٹو کرنسی کے بزنس کو تو نا جائز سمجھتے ہوئے اس سے احتراز کرتے ہیں،مگر مذکورہ بالا دوسری قسم کی کرنسی تبادلے سے منافع کما رہے ہیں اور بہت سارے کمانے کے خواہاں ہیں، براۓ مہربانی از روۓ شریعت راہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ کرنسی کی خرید وفروخت شرعاً  "بیعِ صرف"  کہلاتی ہے، جس  میں بدلین (خریدی ہوئی کرنسی اور بیچی جانے والی کرنسی) پر مجلس میں قبضہ ضروری ہے،  دونوں جانب سے یا کسی ایک جانب سے ادھار ناجائز ہے،نیز  آن لائن کرنسی کے کاروبار میں عموماً  کرنسی کی خرید و فروخت ادھار ہوتی ہے ، بلکہ  بسا اوقات محض سودے ہوتے ہیں  اور کرنسی کے مارکیٹ انڈیکس کے فرق سے نفع بنالیا جاتا ہے، یا انٹرنیٹ پر سودے ہوتے رہتے ہیں اور اکاؤنٹ میں رقم باقی رہتی ہے اور دن کے آخر میں رقم میں نفع کا اضافہ یا نقصان کی کٹوتی کردی جاتی ہے اور یہ تمام صورتیں شرعاً ناجائز ہیں۔

مذکورہ تفصیل کی رو سے صورتِ مسئولہ میں بائنینس(Binance) ایپ پر کرنسی کی آن لائن ٹریڈنگ  جس میں کرنسی کی خرید و فروخت ادھار ہوتی ہے  یا نقد ہوتی ہے، مگر عقد کے دونوں فریق  یا کوئی ایک فریق اپنے حق پر قبضہ نہیں کرتا،لہذا اس ایپ پر آن لائن کرنسی کا تبادلہ کرنا اور اس پر نفع حاصل کرنا حلال نہیں۔

 بذل المجھود میں ہے:

"قلت:  جمعت السنة بين الذهب والفضة وبين غيرهما من الأموال الربوية، كالبر والشعير والتمر والملح إذا كانت مختلفي الجنس ومختلفي النوع؛ بأن بيعها يجوز بالتفاضل، ولا يجوز إذا كان نسيئة، وهذان الأمران اتفقت عليهما الأمة."

(باب في الصرف،ج:11ص:41،ط:مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما شرائطه) فمنها قبض البدلين قبل الافتراق."

(كتاب الصرف، الباب الأول في تعريف الصرف وركنه وحكمه وشرائطه،ج:3،ص:217،ط. رشيديۃ)

درر الحكام شرح مجلة الاحكام:

"(المادة 121) (الصرف بيع النقد بالنقد) يعني أن ‌بيع ‌الصرف هو بيع الذهب المسكوك أو غير المسكوك بذهب أو فضة والفضة بذهب أو مثلها فضة.فلو أعطى شخص آخر جنيها مصريا أو ليرة عثمانية وأخذ منه مقابلها نقودا فضية أو نقودا ذهبية من (أجزاء الليرة) فذلك البيع هو ‌بيع ‌الصرف."

(البيوع،المادة120،ج:1،ص:113،ط:دار الجيل)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144402101867

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں