بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وضو کے بعد بناء کا حکم


سوال

 کسی نے  مجھے بتایا کہ اگر نماز کے درمیان ہوا خارج ہو جائے،  جیسے دوسری رکعت میں تو کسی سے بات  کیے بغیر آپ پھر سے اپنا وضو کریں، اور اسی رکعت سے نماز مکمل کریں!

جواب

سوال میں  مذکور مسئلے  کی تفصیل یہ ہے کہ اگر نماز کے دوران کسی شخص کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ وضو کرکے اسی رکعت  سے نماز   پڑھ  سکتا ہے جس میں وضو ٹوٹا تھا اور اگر وہ چاہے تو از سر نو نماز پڑھ سکتا ہے۔ جس شخص کا وضو نماز کے دوران ٹوٹا اگر وہ منفرد  (اکیلے نماز پڑھنے والا) ہے تو اس کے لیے استیناف( دوبارہ سے نماز شروع کرنا ) افضل ہے، اگر وہ امام یا مقتدی ہےتو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر وضو کرنے کے بعد انہیں جماعت ملنا ممکن ہو تو از سر نو نماز پڑھنا افضل ہے اور اگر وضو کے بعد جماعت  نہ ملے تو بناء  کرنا ( یعنی  امام کے ساتھ  وہیں سے نماز شروع کرنا جہاں وضو ٹوٹا تھا ) افضل ہے۔لیکن اس کے لیے شرط ہے کہ وضو ٹوٹتے ہی بغیر رکے ہوئے فورًا جائے اور وہاں وضو کے علاوہ رکے نہیں، اور بات چیت بھی نہ کرے، وضو کرکے فورًا آجائے۔ اگر کسی کو  یہ مسئلہ معلوم نہ ہو جیسا کہ عوام کا حال ہے تو   وہ  وضو ٹوٹ جانے کے بعد از سر نو ہی شروع کریں ۔

الفتاوى الهندية (1 / 93) ط: دار الفكر:

"(الباب السادس في الحدث في الصلاة)

من سبقه حدث توضأ وبنى، كذا في الكنز، والرجل والمرأة في حق حكم البناء سواء، كذا في المحيط. ولايعتد بالتي أحدث فيها، ولا بد من الإعادة، هكذا في الهداية والكافي. والاستئناف أفضل، كذا في المتون. وهذا في حق الكل عند بعض المشايخ، وقيل: هذا في حق المنفرد قطعًا، وأما الإمام والمأموم إن كانا يجدان جماعةً فالاستئناف أفضل أيضًا، وإن كانا لايجدان فالبناء أفضل؛ صيانةً لفضيلة الجماعة، وصحح هذا في الفتاوى، كذا في الجوهرة النيرة". 

فقط وا للہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں