میری امی نے کچھ روزے رکھے ہیں، لیکن اب طبیعت خراب ہے تو آگے روزے نہیں رکھ سکیں گی تو جتنے روزے ان سے قضا ہو جائیں گے، ان کے کفارہ کیا ہوگا ؟
اگر واقعۃً شرعی عذر کی وجہ سے روزے رہ جائیں تو جب تندرست ہو جائیں تو ان روزوں کی قضا کریں، چاہے متفرق طور پر ایک ایک، دو دو کرکے رکھ لیں، ایسی صورت میں کوئی کفارہ یا فدیہ نہیں ہے۔
اگر خدانخواستہ ایسی بیماری لگ جائے کہ ساری زندگی تندرستی کی امید ہی نہ ہو تو پھر ان روزوں کا فدیہ دینا ہوگا، ہر روزے کے بدلے میں ایک صدقہ فطر کی رقم لازم ہوگی۔ صدقہ فطر گندم کے اعتبار سے پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہے، اس سال (1441ھ - 2020ء) کراچی اور اس کے مضافات میں پونے دو کلو گندم کے اعتبار سے ایک صدقہ فطر/ فدیہ کی مقدار 100 روپے تھی۔
اگر فدیہ ادا کرنے کے بعد روزہ رکھنے کی قدرت حاصل ہوجائے تو روزوں کی قضا لازم ہوگی، اور فدیہ میں دی گئی رقم نفلی صدقہ ہوجائے گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201885
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن