بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیماری کی وجہ سے مدتِ رضاعت کے بعد ماں کا دودھ پینے کا حکم


سوال

اگر بارہ یا تیرہ سال کا بچہ بیمار ہو اور ڈاکٹر کہیں کہ اس کو ماں کا دودھ پلانا ہےتو کیا ماں  کا دودھ بیٹا پی سکتاہے ؟

جواب

واضح رہے کہ شیرخوار بچہ خواہ لڑکا ہو یا لڑکی، دونوں کی مدت رضاعت دو سال ہے، یعنی چوبیس مہینے  تک دودھ پلاسکتے ہیں، اس کے بعد  دودھ پلانا منع  ہے، تاہم  اگر کوئی ماہر دین دار ڈاکٹر  بڑی عمر والے بچے/ بچی کے لیے  بھی  کسی بیماری کے سبب ماں کا دودھ تجویز کرے اور واقعۃً  اس کے علاوہ اس بیماری کا علاج کسی اور ذریعہ سے ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں اسے اپنی والدہ کا  دودھ نکال کر  پلانا جائز ہے۔

الدر مع الرد میں ہے:

"فرع اختلف في التداوي بالمحرم. وظاهر المذهب المنع كما في ‌إرضاع ‌البحر، لكن نقل المصنف ثمة وهنا عن الحاوي: وقيل يرخص إذا علم فيه الشفاء ولم يعلم دواء آخر كما خص الخمر للعطشان وعليه الفتوى. اهـ. ح."

(کتاب النکاح، باب الرضاع،3،ص211،ط: سعید)

فتاویٰ دار العلوم دیوبند میں اسی نوع کے ایک سوال کے جواب میں کہا گیا ہے کہ:

"مدتِ رضاعت کے بعد تداوی کے لیے عورت کے  دودھ کا  استعمال اس وقت جائز  ہے  جب اس میں شفا بقولِ طبیبِ حاذق مسلمان ثابت ہو اور کوئی دوسری دوا اس کے قائم مقام نہ ہو۔"

(کتاب النکاح،ج8،ص319،ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100347

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں