بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیماری کی حالت میں اپنے آپ کو فرشتہ کہنا


سوال

اگر کوئی بیمار ہو اور اپنے آپ کو فرشتہ کہے تو اس کے بارے میں کیا کرنا چاہیے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر مریض نے دماغی خلل یا بے ہوشی میں بلا اختیار یہ بات کی ہے کہ میں فرشتہ ہو تو اس کا کوئی اعتبار نہیں۔

اور اگر اس طرح کی کوئی صورت نہیں تھی، بلکہ مذکورہ مریض نے اپنے اختیار وقصد سے یہ بات کہی ہو یا کہتا ہو تو یہ ایک لغو اور جھوٹی بات ہے، اس پر اس کو توبہ کرنا چاہیے۔ اوراگر فرشتہ کہنے سے مقصود اپنی پاکی وپرہیزگاری بیان کرنا ہو تو شرعًا یہ ناپسندیدہ بات ہے قرآنِ کریم میں اللہ تعالی نے اس سے منع فرمایا ہے:{فلاتزكوا انفسكم هو أعلم بمن اتقى} . اور اگر مقصود یہ ہو کہ بیماری کی وجہ سے میرے گناہ معاف ہوۓ تو یہ مبالغہ کے طور پر ٹھیک ہے؛ کیوں کہ بیماری  گناہوں سے پاکی کا ذریعہ ہے۔

مشكاة المصابيح:

"عن ابن عباس : أن النبى صلى الله عليه وسلم دخل على أعرابي يعوده -و كان إذا دخل على مريض يعوده قال: «لا بأس طهور إن شاء الله تعالى»-، فقال له: «لا بأس طهور إن شاء الله تعالى»!قال: كلّا بل حمى تفور على شيخ كبير، تزيره القبور، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «فنعم إذًا». رواه البخاري."

(مشكاة المصابيح،باب عيادة المريض، الفصل الأوّل، ص: 134، ط: قديمي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202201503

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں