بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بلی کو کھانا دینا


سوال

 کھانا کھانے کے دوران اگر پڑوسی کی بلی آ جائے تو اس کو اپنی پلیٹ سے کھانا نکال کے دینا کیسا ہے؟ نیز کسی کے گھر میں دعوت کھانے کے دوران اگر کوئی بلی آجائے تو صاحبِ خانہ کی اجازت کے بغیر اس بلی کو اپنی پلیٹ سے کھانا نکال کے دینا جائز ہے یا نہیں؟ 

جواب

جانوروں کے ساتھ محبت اور ہم دردی کرنا لائقِ ستائش ہے، اگر کھانے کے دوران اپنی یا پڑوسی کی بلی یا کوئی بھی بلی سامنے آ جائے تو اُس کو  اپنی پلیٹ سے کھانا  دینا  نیکی کا کام ہے، اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔

اگر کہیں مہمان ہو  تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر میزبان نے مہمان کو کھانے کا مالک بنا دیا ہو تو مہمان کو اختیار ہے کہ اس میں جس طرح کا تصرف کرنا چاہے وہ کر سکتا ہے، لیکن اگر میزبان نے مہمان کو کھانے کا مالک نہ بنایا ہو، بلکہ کھانا کھانے کے لیے فراہم کیا ہو تو ایسی صورت میں  صاحبِ خانہ کی اجازت کے بغیر بلی کو صاف کھانا نہیں دینا چاہیے، لہٰذا اگر صاحبِ خانہ کی طرف سے صراحتاً یا دلالۃً اجازت ہو تو بلی کو کھانا دے سکتے ہیں، اور اگر اندازا ہو کہ صاحبِ خانہ اسے محسوس کرے گا تو بلی کو اس کے کھانے میں سے کھانا نہ دیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201219

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں