بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

bill of lading میں اضافی پیسوں کا حکم


سوال

میں یاران شپنگ لائن کے CEO کی حیثیت سے یہ مسئلہ دریافت کرنا چاہتاہوں کہ:

شپنگ لائن میں جیسے بہت سے ڈوکیومنٹس ہوتے ہیں ان میں سے ایک ڈوکیومنٹ ہوتاہے جسے Bill of Lading کہاجاتاہے ،جس میں فریقین ،اشیاء اور جس جگہ سے سامان جارہاہے اورجو منزل ہے  اس کی تمام تفصیلات درج ہوتی ہیں ۔

یہاں جو مسئلہ درپیش ہے وہ یہ ہے کہ اگربحری جہاز ملک ایران سے چلااور اسکی منزل انڈیا ہے تو بعض اوقات براہ راست وہ جہاز ایران سے انڈیا جاتاہے تو اس Bill of Lading میں یہ ہی درج ہوگا، اگر وہ بحری جہاز کسی اور ملک کی بندرگاہ سے ہوکے آیا ہو تو دو Bill of Lading بنتے ہیں مثلاً ایران سے چلا لیکن بذریعہ دبئی انڈیا آیا تو ایسے ڈوکیومنٹ کو Switch Bill of Lading کہتے ہیں ایک بل میں درج ہوگا ایران سے جبل علی اور دوسرے میں درج ہوگا جبل علی سے کوئی بھی بندرگاہ ہوسکتی ہے انڈیا کی اور یا کسی اور ملک کی۔ اب مسئلہ یہ پوچھناہے کہ کسٹمرزکی ڈیمانڈ یہ ہے کہ اگرچہ بحری جہاز براہ راست بھی آرہاہوآپ Switch Bill of Ladingدیں گے اور اس کی  فیس تقریباً ۱۰۰ ڈالر سے ۲۰۰ ڈالر تک ہوتی ہے ،اگر ہم Switch Bill of Lading دیتے ہیں تو جھوٹ اور دھوکہ ہوتاہے، اگر نہیں دیتے تو کنٹینرز ہفتہ سے لے کر مہینہ تک بھی پورٹ پر رکھا رہے گا اور اسکی فیس چارج ہوتی رہے گی۔ کسٹمرزالگ پریشان کررہے ہیں ان کا سامان نہیں پہنچ رہا ہے اور چوں کہ ایران پر معاشی پابندیاں ہیں تو Bill of Lading پہ ایران کانام آجائے تو بینک سے ایل سی کھولنا بھی مشکل ہوتاہے ،ایسی صورتِ حال میں ہم اگر Switch Bill of Lading بناتے ہیں اور جو فیس چارج ہم کریں گے Switch Bill of Ladingکی وجہ سے وہ بلا نیت ثواب کے صدقہ کردیں توایسا کیاجاسکتاہے اور معاملہ شرعی لحاظ سے کیسا رہے گا؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  swich bill of lidingکے نام سے پیسے لینا رشوت ہے جو کہ ناجائز ہے،اس کے علاوہ اس میں جھوٹ بھی ہے اور قانون کی خلاف ورزی بھی ہے ،ان وجوہ کی بنا مذکورہ رقم حرام ہے اوراسے واپس کرنا اور آئندہ اجتناب برتنا لازم ہے۔ مذکورہ عذر کو جھوٹ اور رشوت دہی کا جواز قرار نہیں دیا جاسکتا۔

ارشادِ ربانی ہے:

"فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِين."

ترجمہ: ’’لعنت کریں اللہ کی اُن پر جو کہ جھوٹے ہیں۔‘‘

(آل عمران 61)

بخاری شریف میں ہے

’’حدثني محمد بن الوليد: حدثنا محمد بن جعفر: حدثنا شعبة قال: حدثني عبيد الله بن أبي بكر قال: سمعت أنس بن مالك رضي الله عنه قال:ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الكبائر، أو سئل عن الكبائر، فقال: (الشرك بالله، وقتل النفس، وعقوق الوالدين، فقال: ألا أنبئكم بأكبر الكبائر؟ قال: قول الزور، أو قال: ‌شهادة ‌الزور). قال شعبة: وأكثر ظني أنه قال: (‌شهادة ‌الزور).

[بخاری ص 230 ج 5 ط دار ابن کثیر]

سنن ابی داود میں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو قال لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشى والمرتشى."

 (كتاب القضاء،باب كراهية الرشوۃ،148/2،ط:مکتبۃ حقانیۃ ملتان)

فقط واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144407102448

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں