بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بلی کا پیشاب ناپاک ہے


سوال

کیا بلی کا پیشاب پاک ہوتا ہے۔اگر وہ صاف پانی میں مل جاۓ تو کیا اس پانی سے طہارت حاصل کرنا جائزہے؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں  بلی سمیت ہر جانور کا پیشاب ناپاک ہے۔ جس پانی میں پیشاب مل جائے  اگر  دہ در دہ  یعنی 225 مربع فٹ یا اس  سے زیادہ ہو تو پانی ناپاک نہیں ہوگا اور اگر اس سے کم ہو (اور غالب یہی ہے ) تو تمام پانی ناپاک ہوجائے گا۔

اللباب فی شرح الکتاب میں ہے:

"(وإن أصابته نجاسة مخففة كبول ما يؤكل لحمه) ومنه الفرس، ... (جازت الصلاة معه ما لم يبلغ ربع) جميع (الثوب) ... وقيل: ربع الموضع الذي أصابه كالذيل والكم والدخريص، إن كان المصاب ثوبا. وربع العضو المصاب كاليد والرجل، إن كان بدناً وصححه في التحفة والمحيط والمجتبى والسراج، وفي الحقائق: وعليه الفتوى".

 (ص؛68، فصل فی النجاسة، ط: قدیمی) 

البحر الرائق میں ہے:

"قوله: (أو بماء دائم فيه نجس إن لم يكن عشرا في عشر) أي: لا يتوضأ بماء ساكن وقعت فيه نجاسة مطلقا سواء تغير أحد أوصافه أو لا ولم يبلغ الماء عشرة أذرع في عشرة .........(قوله: وإلا فهو كالجاري) أي: وإن يكن ‌عشرا ‌في ‌عشر فهو كالجاري، فلا يتنجس إلا إذا تغير أحد أوصافه."

(البحر الرائق: كتاب الطهارة، أحكام المياه (1/ 78و87)، ط. دار المعرفة، بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408102068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں