بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا ضرورت عورتوں کا بچوں کو دودھ پلانا


سوال

کیا کوئی عورت کسی دوسری عورت کے بچے کو بغیر کسی ضرورت کے اور بنا ماں کی اجازت کے اپنا دودھ پلا سکتی ہے یا نہیں؟ اگر پلا دیا ہو تو کیا گناہ گار ہو گی یا نہیں؟

جواب

فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ عورتوں پر لازم ہے کہ دوسری عورتوں کے بچوں  کو بغیر کسی ضرورت کے  دودھ نہ پلائیں، لیکن اگر کسی وجہ سے دودھ پلا دیا ہو تو اس کو اہتمام کے ساتھ یاد رکھنا چاہیے یا لکھ لینا چاہیے؛  کیوں کہ دودھ پلانے کی وجہ سے دودھ پلانے والی عورت اس بچے کی ماں بن  جاتی ہے  اور  اس کے حقیقی  بچے دودھ پلائے گئے  بچوں کے بھائی  بہن بن جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا آپس میں رشتہ اور نکاح جائز نہیں ہوتا، پھر محض دودھ پلانے کی وجہ سے عورت گناہ گار نہیں ہو گی، لیکن اگر دودھ پلانے کے بعد بے احتیاطی کی وجہ سے رشتوں میں خلط ہو جائے تو اس کا گناہ ہو گا۔

اگر کسی بچے کا بھوک سے ہلاک ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں کسی عورت کا اُس کو دودھ پلانے میں کوئی حرج نہیں۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (3/ 238):

"وفي الولوالجية: والواجب على النساء أن لايرضعن كل صبي من غير ضرورة، فإذا فعلن فليحفظن أو ليكتبن اهـ.

وفي الخانية من الحظر والإباحة: امرأة ترضع صبيًّا من غير إذن زوجها يكره لها ذلك، إلا إذا خافت هلاك الرضيع فحينئذ لا بأس به اهـ.

وينبغي أن يكون واجبًا عليها عند خوف الهلاك إحياء للنفس، وفي المحيط: ولاينبغي للرجل أن يدخل ولده إلى الحمقاء لترضعه لأن النبي صلى الله عليه وسلم «نهى عن لبن الحمقاء»، وقال: «اللبن يعدي» وإنما نهى؛ لأن الدفع إلى الحمقاء يعرض ولده للهلاك بسبب قلة حفظها له وتعهدها أو لسوء الأدب فإنها لاتحسن تأديبه فينشأ الولد سيئ الأدب."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201072

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں