بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا وضو بچے کے کان میں اذان دینا


سوال

1۔کیا بچے کے کان میں بغیر وضو اذان دی جاسکتی ہے؟ 2۔اگر دوران اذان "حئ الفلاح" کو پہلے اور " حئ الصلاۃ" بعد میں پڑھا جائے تو کیا اذان ہوگئی یا دوبارہ سے کان میں اذان دی جائے؟ جبکہ اس واقعہ کو  تقریباً ایک سال کاعرصہ ہوچکا ہو ؟

جواب

1۔واضح رہے کہ اذان دینے کے لیے وضو کرنا مستحب ہے لہذا اگر بغیر وضو کے اذان دی گئی تو اذان ہو جائے گی، دوہرانا لازم نہیں ہے۔

2۔اسی طرح کلماتِ اذان میں تقدیم و تاخیر ہو ئی تو وہ اذان ہو گئی دوبارہ اذان دینے کی ضرورت نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’وإذا قدم في أذانه أو في إقامته بعض الكلمات على بعض نحو أن يقول: أشهد أن محمدًا رسول الله قبل قوله: أشهد أن لا إله إلا الله فالأفضل في هذا أن ما سبق على أوانه لايعتد به حتى يعيده في أوانه وموضعه. وإن مضى على ذلك جازت صلاته، كذا في المحيط‘‘.

(الفصل الثاني في كلمات الأذان والإقامة وكيفيتهما، ج: 1، ص: 56، ط: مكتبة رشيدية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويكره أذان جنب وإقامته وإقامة محدث لا أذانه) على المذهب".

(باب الأذان، ج: 1، ص: 392، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


 


فتوی نمبر : 144410101588

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں