بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا وضو نماز پڑھ لی


سوال

اگر پوری نماز پڑھنے کے بعد یاد آیاکہ وضو نهیں ہےتو کیا کرے؟

جواب

واضح رہے کہ بغیر وضو کے نماز شروع ہی نہیں ہوتی، لہذا صورت مسئولہ میں جب بغیر وضو کے پوری نماز  پڑھ لی  تو یہ نماز ادا نہیں ہوئی، اور بعد میں اگر وقت کے اندر    یاد آیا تھا تو دوبارہ سے وہ نماز پوری پڑھنا لازم تھی(سوائے نوافل کے)، اور اگر اس وقت نہیں پڑھی، تو وقت گزرنے کے بعد  اس کی قضا  لازم ہے، البتہ قضا  صرف فرضوں کی ہوگی، سنن و نوافل کی قضا  لازم نہیں، ہاں اگر مذکورہ نماز عشاء کی تھی، تو اس کے ساتھ وتر کی قضا بھی لازم ہوگی۔ اور فجر کی نماز قضا ہوجائے اور اسی دن زوال سے پہلے پہلے پڑھیں تو فجر کی سنتیں بھی پڑھ لینی چاہیییں، اسی دن کے زوال کے بعد کسی بھی وقت اگر فجر کی قضا کی جائے تو پھر فجر کی سنتوں کی قضا بھی نہیں ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"(أما) شرائط أركان الصلاة: (فمنها) الطهارة بنوعيها من الحقيقية والحكمية، والطهارة الحقيقية هي طهارة الثوب والبدن ومكان الصلاة عن النجاسة الحقيقية، والطهارة الحكمية هي طهارة أعضاء الوضوء عن الحدث، وطهارة جميع الأعضاء الظاهرة عن الجنابة.

(أما) طهارة الثوب وطهارة البدن عن النجاسة الحقيقية فلقوله تعالى:{وثيابك فطهر}[المدثر: 4] ، وإذا وجب تطهير الثوب فتطهير البدن أولى.

(وأما) الطهارة عن الحدث والجنابة فلقوله تعالى:{يا أيها الذين آمنوا إذا قمتم إلى الصلاة فاغسلوا وجوهكم}[المائدة: 6] إلى قوله:{ليطهركم}[الأنفال: 11].

وقول النبي صلى الله عليه وسلم : «لا صلاة إلا بطهور» ، وقوله عليه الصلاة والسلام: «لا صلاة إلا بطهارة» وقوله صلى الله عليه وسلم: «مفتاح الصلاة الطهور» . وقوله تعالى:{وإن كنتم جنباً فاطهروا}[المائدة: 6] ، وقوله صلى الله عليه وسلم : «تحت كل شعرة جنابة ألا فبلوا الشعر وأنقوا البشرة» ، والإنقاء هو التطهير، فدلت النصوص على أن الطهارة الحقيقية عن الثوب والبدن، والحكمية شرط جواز الصلاة".

(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 114)،[فصل شرائط أركان الصلاة]، [كتاب الصلاة]،الناشر: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100574

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں