بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نماز کے لیے بلاوجہ گھر میں جماعت کرانا


سوال

فرض نماز کے لیے بلا وجہ مسجد میں جماعت کی نماز چھوڑ کر گھر میں جماعت کروانا کیسا ہے؟

جواب

جماعت سے نماز ادا کرنا مردوں کے لیے سنتِ مؤکدہ، بلکہ حکم کے اعتبار سے واجب کے قریب ہے، بلاعذر مسجد کی جماعت ترک کرنا گناہ ہے، رسول اللہ ﷺ نے بغیر عذر جماعت ترک کرنے والوں کے لیے وعیدیں بیان فرمائی ہیں، ایسے لوگوں کے گھروں کو جلانے کا ارادہ ظاہر فرمایا، لہٰذا بلاوجہ مسجد میں فرض نماز کی جماعت چھوڑ کر گھر میں جماعت کروانا درست نہیں، تاہم اگر کوئی معتبر عذر (مثلاً: مرض، تیز بارش وغیرہ) ہو تو اس کی اجازت ہے۔  فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200463

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں