بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا وجہ کتے کو مارنا


سوال

کتا جو کے گلی میں موجود رہتا ہے، گاڑی کی چھت پر بیٹھتا ہے، جب کہ  گاڑی میں اسلامی کتابیں موجود ہوتی ہے اور نجس جانور ہونے کی وجہ سے صفائی کی وجہ سے ناپاکی کا اندیشہ ہو تا ہے ، جب کہ پڑوسی اس کو دودھ وغیرہ دیتے ہیں ،کیا اس کو کھلانا پلانا صحیح ہے؟ کیا ہم اس کتے کو مار سکتے ہیں؟

جواب

پڑوسی کاکتے کو کھلانے پلانے میں تو کوئی حرج نہیں ہے ،باقی کتا اگر موذی ہو راستہ میں گزرنے والوں کو تنگ کرتا ہو ،تکلیف دیتا ہوتو شرعا اس کو مارنے کی اجازت ہے،لیکن صرف اس وجہ سے کتے کو مارنا کہ گاڑی پر بیٹھتا ہے اور گاڑی میں دینی کتابیں ہوتی ہیں ،نجس جانور ہے،ناپاکی کا اندیشہ رہتا ہے شرعا جائز نہیں ہے،بلدیہ سے رابطہ کر کے اٹھوا کر کسی دور علاقہ میں چھوڑا دیں یا خود کر لیں۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(وجاز قتل ما يضر منها ككلب عقور وهرة) تضر (ويذبحها) أي الهرة (ذبحًا) ولايضر بها؛ لأنه لايفيد، ولايحرقها وفي المبتغي: يكره إحراق جراد وقمل وعقرب،(قوله: وهرة تضر) كما إذا كانت تأكل الحمام والدجاج زيلعي (قوله ويذبحها) الظاهر أن الكلب مثلها تأمل (قوله يكره إحراق جراد) أي تحريما ومثل القمل البرغوث ومثل العقرب الحية."

(مسائل شتی، ج:6، ص:752، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں