بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا وجہ بھوک لگنے اور گھبراہٹ کا علاج


سوال

میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری طبیعت ٹھیک نہیں رہتی ،    میں نے سب ٹیسٹ کروائے ہیں اور وہ ٹیسٹ ٹھیک ہیں۔ بے وجہ بھوک لگتی ہے اور اتنی زیادہ لگتی ہے کہ سیدھی طرف میں کھچاؤ ہونے لگتا ہے ،  جیسے میں معذور ہوجاؤں گا ، میرا کام میں جانے کا دل نہیں کرتا ، گھبراہٹ  ہوتی رہتی ہے!

جواب

محترم! آپ کا مسئلہ بنیادی طور پر  تو طب  اور نفسیات  کا مسئلہ ہے، کیوں کہ بھوک کی شدت  امراض میں سے ہے، اور کام میں دل کا نہ لگنا نفسیات سے متعلق ہے، اور  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو بھی بیماری اتاری ہے اس کے لیے دوا بھی اتاری ہے، سوائےموت کے، لہٰذا کسی ماہر  ڈاکٹر/ حکیم  یا ماہرِ نفسیات سے رجوع  کیجیے، تاہم  آپ کے دونوں مسئلوں سے متعلق شریعت سے جو راہ نمائی  ملتی ہے،  وہ  یہاں درج کی جاتی ہے:

1- کھانے سے پہلے "بِسْمِ اللّٰهِ وَ عَلٰى بَرَكَةِ اللّٰه"  پڑھنے کا اہتمام کیجیے۔

2- دائیں ہاتھ سے کھانے اور پینے کا اہتمام کیجیے۔

3- ایک زانو بیٹھ کر کھانا کھایا کریں، اور وہ بھی اس طرح کہ بائیں ٹانگ کو موڑ کر اس پر بیٹھیں اور دائیں ٹانگ موڑ کر اسے کھڑا کرکے کھایا کریں، یا پھر تشہد کی صورت میں دو زانو بیٹھ کر کھایا کریں، کھانے کے دوران چار زانو (آلتی پالتی لگاکر) نہ بیٹھیں، نہ ہی ٹیک لگا کر کھائیں۔

4- کھانے کے دوران جب بھوک کی شدت کا احساس ختم ہوجائے تو کھانا چھوڑ دیں، گو آپ کا پیٹ نہ بھرا ہو،  اور ابتدا میں اگرچہ اس کی عادت بنانے میں حرج ہو۔

5- کام پر جانے کا دل کرے یا نہیں، بتکلف جانے کی عادت بنائیے، ان شاء اللہ چند دن میں کیفیت ختم ہوجائے گی۔

6- درج ذیل معمولات صبح و شام تین تین  مرتبہ  اور ہر نماز کے بعد کم از کم ایک مرتبہ پڑھیں:

(1) آیۃ الکرسی اور آخری تین قل ۔ 

(2) اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنَ الْھَمِّ وَالُحُزْنِ وَ أَعُوْذُبِكَ مِنَ الُعَجْزِ وَاْلكَسَلِ وَ أَعُوْذُبِكَ مِنَ الُجُبْنِ وَ الْبُخْلِ وَ أَعُوْذُبِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّیْنِ وَ قَھْرِ الرِّجَالِ."(ابو دائود)

ترجمہ : اے اللہ!  میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں فکر اور غم سے، اور میں آپ کی پناہ چاہتاہوں  عاجز ہوجانے  اور سستی سے، اور  میں پناہ چاہتاہوں بزدلی اور بخل سے، اور میں آپ کی پناہ چاہتاہوں  قرض کے غالب آجانے اور لوگوں کے مسلط ہوجانے سے۔

(3)   أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ، مِنْ كُلِّ شَیْطَانٍ وَ هَامَّةٍ، وَمِنْ كُلِّ عَیْنٍ لاَمَّةٍ.

میں پناہ لیتاہوں اللہ تعالیٰ کے کامل کلمات کے ذریعے، ہر شیطان اور موذی جاندار سے، اور ہر نظر بد لگانے والی آنکھ سے۔

(4)  نبی کریم ﷺ کو جب کسی معاملے میں پریشانی یا گھبراہٹ ہوتی تو آپ ﷺ نماز کی طرف متوجہ ہوتے تھے، اور ہمیں بھی آپ ﷺ نے اور قرآنِ پاک نے یہی تعلیم دی ہے کہ جب بھی کوئی پریشانی یا مصیبت آئے تو نماز اور دعا کی طرف متوجہ ہوں، اور صبر کریں۔ سورہ بقرہ میں حکم ہے کہ اے ایمان والو! نماز اور صبر کے ذریعے مدد حاصل کرو۔ اور نبی کریم ﷺ کا معمول یہ تھا کہ جب بھی آپ ﷺ کو کوئی غم و کرب لاحق ہوتا تو آپ ﷺ درج ذیل دعا فرمایا کرتے تھے:

 ’’لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ الْعَظِیْمُ الْحَلِیْمُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمُ‘‘.

ترجمہ : اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو بڑا عظیم اور بردبار ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے جو عرش عظیم کا مالک ہے، اس اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو زمین و آسمان اور عرش کریم کا رب ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201375

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں