بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا عذر کرسی یا صوفے پر بیٹھ کر نماز پڑھنا


سوال

کیا بلا عذر کرسی یا صوفے پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  بلا عذرکرسی پر نماز پڑھنا جائز نہیں، بلکہ کرسی پر نماز پڑھنے کے جواز میں کچھ تفصیل ہے، جو یہ ہے:

 جو شخص بیماری کی وجہ سے کھڑے ہونے پر قادر نہیں، یا کھڑے ہونے پر قادر ہے، لیکن زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہیں ہے، یا قیام و سجود کے ساتھ نماز پڑھنے کی صورت میں بیماری میں اضافہ ،یا شفا ہونے میں تاخیر، یا ناقابلِ برداشت درد کا غالب گمان ہو تو ان صورتوں میں کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے، البتہ کسی قابلِ برداشت معمولی درد  یا کسی موہوم تکلیف کی وجہ سے فرض نماز میں قیام کو ترک کردینا اور کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں۔

اسی طرح جو شخص فرض نماز میں مکمل قیام پر تو قادر نہیں، لیکن کچھ دیر کھڑا ہو سکتا ہے اور سجدہ بھی زمین پر کرسکتا ہے توایسے شخص کے لیے اُتنی دیر کھڑا ہونا فرض ہے، اگر چہ کسی چیز کا سہارا لے کر کھڑا ہونا پڑے، اس کے بعد بقیہ نماز  زمین پر  بیٹھ کر پڑھنا چاہیے۔

اور اگر زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہیں تو ایسی صورت میں شروع ہی سے زمین یا کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے، ایسی صورت میں اسے رکوع و سجدہ اشارے سے کرنا ہوگا، البتہ سجدے میں رکوع کے مقابلے میں زیادہ جھکنا ہوگا۔ اگر قیام پر تو قدرت نہیں ہے، یا اٹھنا بیٹھنا مشکل ہے، لیکن زمین پر سجدہ کرسکتا ہے تو بہتر ہے کہ زمین پر بیٹھ کر رکوع سجدے کے ساتھ نماز ادا کی جائے، البتہ اگر کرسی پر نماز ادا  کی تو ضروری ہے کہ کرسی کے سامنے جس چیز پر سجدہ کرے وہ اس کی نشست سے ایک دو اینٹ سے زیادہ اوپر نہ ہو۔

الفتاوى الهندية (1/ 136)

"إذا عجز المريض عن القيام صلى قاعدًا يركع ويسجد، هكذا في الهداية. وأصح الأقاويل في تفسير العجز أن يلحقه بالقيام ضرر، و عليه الفتوى، كذا في معراج الدراية، وكذلك إذا خاف زيادة المرض أو إبطاء البرء بالقيام أو دوران الرأس، كذا في التبيين. أو يجد وجعًا لذلك فإن لحقه نوع مشقة لم يجز ترك ذلك القيام، كذا في الكافي.

ولو كان قادرًا على بعض القيام دون تمامه يؤمر بأن يقوم قدر ما يقدر حتى إذا كان قادرًا على أن يكبر قائمًا و لايقدر على القيام للقراءة أو كان قادرًا على القيام لبعض القراءة دون تمامها يؤمر بأن يكبر قائمًا و يقرأ قدر ما يقدر عليه قائمًا، ثمّ يقعد إذا عجز، قال شمس الأئمة الحلواني -رحمه الله تعالى-: هو المذهب الصحيح، و لو ترك هذا خفت أن لاتجوز صلاته، كذا في الخلاصة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200801

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں