بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا اجازت اینٹیں استعمال کرنے کا حکم


سوال

 ہمارے ایک قریبی ہیں، اُن کے گھر کے سامنے کچھ عرصہ قبل ایک اینٹوں والی سڑک تعمیر ہو رہی تھی،  اُنہوں نے رات کے اندھیرے میں کچھ اینٹیں اُٹھا کر اپنے گھر میں رکھ لِیں،  ان اینٹوں کا کیا حکم ہے؟ کیا اُن کو استعمال کیا جاسکتا ہے؟ اگر نہیں تو اُن اینٹوں کے بارے میں وہ فکرمند ہیں؛ تاکہ اللّٰہ کے ہاں جواب دہی سے بچ سکیں۔ اِس واقعے کو اب کئی سال بیت چکے ہیں، وہ یہ پوچھ رہے ہیں کہ اس بارے میں کیا طریقہ اختیار کیا جائے؛ تاکہ ازالہ بھی ہوجائے اور ہمارا نام بھی نه آئے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر یہ معلوم ہو سکے کہ مذکورہ اینٹیں کون لایا تھا  اور کس کی جانب سے پکی اینٹوں کی سڑک تعمیر کی جا رہی تھی تو جتنی اینٹیں لیں تھیں  ان کی رقم ان  تک پہنچا دی جائے، اگر کسی سرکاری محکمے کی جانب سے یہ  سڑک تعمیر کی جارہی تھی تو اسی محکمے میں ان اینٹوں کی موجودہ قیمت کسی بھی عنوان سے جمع کرادی جائے۔   اور  اگر لگانے  والے کا علم نہ ہو سکے یا  ان تک پہنچنے کی کوئی  صورت نہ ہو سکے تو  پھر ان کی جانب سے مذکورہ  رقم کسی مستحقِ زکات کو صدقہ کردی جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولو من الحرم أو قليلة أو كثيرة) فلا فرق بين مكان ومكان ولقطة ولقطة ( فينتفع) الرافع ( بها لو فقيرا وإلا تصدق بها على فقير ولو على أصله وفرعه وعرسه إلا إذا عرف أنها لذمي فإنها توضع في بيت المال) تاترخانية و في القنية لو رجا وجود المالك وجب الإيصاء ( فإن جاء مالكها ) بعد التصدق ( خير بين إجازة فعله ولو بعد هلاكها) وله ثوابها ( أو تضمينه )"

( الدر المختار ، کتاب اللقطة 4 / 278 ط: سعید)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101122

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں