بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلاحجاب طالبات کو پڑھانا


سوال

ہم ایک پرائیویٹ سکول میں قرآن حفظ و ناظرہ پڑھاتے ہیں اور اسکول میں بہت ساری خاتون ٹیچر بھی ہیں، جو اسکول کے مضامین پڑھاتی ہیں اور وہ پردے کا اہتمام بھی نہیں کر تیں اور لڑکیاں بھی پڑھتی ہیں حفظ میں اور وہ بھی پردہ نہیں کرتیں اور جائز ہ مرد قاری کو دیتی ہیں اور وہ حیض کی حالت میں پڑھتی ہیں ،قرآن کو چھوتی بھی ہیں اور ادارے کی طرف سے اس حالت میں پڑھانے پر زبردستی ہے انکار کی صورت میں اخراج ہوگا تو اس تمام صورتحال کے باوجود پڑھانا کیسا ہے ،شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر آپ جس ادارے میں پڑھاتے ہیں وہاں لڑکیوں کے لیے مخلوط نظام ہو، یا حجاب کی پابندی نہ ہو بلاحجاب لڑکیاں  پڑھتی ہوں ،  توایسے تعلیمی ادارے میں پڑھانا جائز نہیں۔شرعی حکم یہ ہے کہ لڑکیوں اورلڑکوں دونوں کا تعلیمی نظام اختلاط سے پاک  ہو ، نیز لڑکیوں کا نظام تعلیم شرعی پردے کے ماحول میں ہو، جہاں لڑکوں کو مرد اور لڑکیوں کو  خواتین معلمات پڑھائیں۔مرد استاذ کا بالغہ  یا قریب البلوغ لڑکیوں کو پڑھانا، اسی طرح کسی عورت کا بالغ یا قریب البلوغ لڑکوں کو تعلیم دینا بھی شرعاً جائز نہیں ہے۔

اسی طرح حالت حیض میں عورتوں کے لیے قرآن کریم کی تلاوت کرنا یا قرآن کریم کو چھونا دونوں جائز نہیں ہیں ۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں