بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بجلی کا میٹر لگانے والے کو خوشی سے پیسے دینا


سوال

بجلی کا میٹر لگانے والے کو خوشی سے  پیسے دے سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر بجلی کا میٹر قانون کے مطابق اور اس کی متعین کردہ فیس وغیرہ کی ادائیگی کے بعد لگایا گیا ہے اور میٹر لگانے والے سرکاری ملازم کو محض خوشی کی وجہ سے کوئی رقم دی جائے تو ایسا کرنا درست ہے، لیکن اگر  کسی بھی مرحلے میں  بے ضابطگی  کی وجہ سے میٹر لگانے والے سرکاری ملازم کو  پیسے دیے جائیں  یا اس کی وجہ سے آئندہ خلافِ ضابطہ کوئی کام کروانا مقصود ہو تو   یہ  رشوت  میں  شامل  ہے۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (22/ 220):

"والرشوة في الاصطلاح: ما يعطى لإبطال حق، أو لإحقاق باطل ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201344

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں