بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بجلی کے میٹر لگوا کر ایجنٹ کو طے شدہ ماہانہ رقم دینا


سوال

 ہمارے ہاں ایجنٹ ہوتے ہیں جو ہر محلے میں بجلی کے میٹر لگاتے ہیں اور جس کے ہاں میٹر لگا ہواہو اس سے ماہانہ 2 ہزار روپے لیتے ہیں۔اور ان کا (کے ای) کے لوگوں کا ساتھ بھی لین دین ہوتا ہے۔ تو پوچھنا یہ تھا کہ کیا اس طرح بجلی استعمال کرنا جائز ہے؟ اور ہمارے ہاں یہ دلیل دی جاتی ہے اس کے جائز ہونے کی وجہ یہ ہے کہ حکومت ہمارے حقوق نہیں دیتی اور بل بھی زیادہ آتا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس طرح کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم پیسے بھی تو دیتے ہیں ان کو 2 ہزار ماہانہ ۔تو کیا ان کے دلائل صحیح ہیں؟.براۓ مہربانی تفصیلی اور تسلی بخش جواب دیں۔

جواب

  بجلی کا چوری کرنا یا اصل استعمال سے کم قیمت ادا کرنا جائز نہیں ہے۔

صورتِ مسئولہ میں  اگر مذکورہ ایجنٹ  اہل محلہ  سے بجلی کی اصل قیمت (جو ان کے بل کے مطابق ہو) وصول کرنے کے بجائے ان سے  ایک متعین رقم لیتے ہیں، (جو ان کے اصل بل سے کم بھی ہوسکتی ہو)، اور یہ ایجنٹ بجلی فراہم کرنے والے ادارے (یا ادارے کے متعلقہ افراد)کو بھی اس کچھ نہ کچھ دیتے ہوں تاکہ وہ ان سے اصل بل وصول نہ کریں ،تو یہ رقم درحقیقت رشوت ہے،اور اس کا دینا حرام ہے۔ اور اس طریقہ پر بجلی کا استعمال جائز نہیں۔

لہٰذا ایسے محلے والوں  کو چاہیے کہ وہ متعلقہ ادارہ سے رجوع کر کےقانونی طریقہ  کے مطابق میٹر لگوائیں اور  اپنا میٹر  درست کروائیں، تا کہ بجلی کے استعمال کے مطابق بل ادا کریں، اگر فی الفور یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا تو اس کے لیے بھی متعلقہ ادارہ سے کچھ طے  کر ا کے اس کے مطابق عمل کریں۔

شرح المجلہ ميں ہے:

"لا يحل لأحد أن يأخذ متاع أخيه لاعبا ولا جادا فإن أخذه فليرده» فإذا أخذ أحد مال الآخر بدون قصد السرقة هازلا معه أو مختبرا مبلغ غضبه فيكون قد ارتكب الفعل المحرم شرعا."

(درر الحکام في شرح مجلة الأحكام،مقدمة الكتاب، المقالۃ الثانیة، المادة: 97، 98/1، ط: دار الجيل)

"آپ کے مسائل اور ان کا حل" میں ہے:

 "سرکاری ادارے پوری قوم کی ملکیت ہیں، اور ان کی چوری بھی اسی طرح جرم ہے جس طرح کہ کسی ایک فرد کی چوری حرام ہے، بلکہ سرکاری اداروں کی چوری کسی خاص فرد کی چوری سے بھی زیادہ سنگین ہے؛ کیوں کہ ایک فرد سے تو آدمی معاف بھی کراسکتا ہے، لیکن آٹھ کروڑ افراد میں سے کس کس آدمی سے معاف کراتا پھرے گا؟ جو لوگ بغیر میٹر کے بجلی کا استعمال کرتے ہیں وہ پوری قوم کے چور ہیں۔"

(کھانے پینے کے بارے میں شرعی اَحکام ، چوری کی بجلی سے پکا ہوا کھانا کھانا اور گرم پانی سے وضو کرنا،  186/7، ط:مکتبہ لدھیانوی)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501101104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں