بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بجلی کے کُنڈے ڈالنا


سوال

بجلی کے کُنڈے ڈالنا کیسا ہے؟ جب کہ حکومت کی طرف سے ٹیکسوں کی بھرمار ہے ،یہ بجلی چوری کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں؟ کیوں کہ اگر یہ ناجائز ہے تو حکومت کی طرف سے عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار ہے تو کیا یہ جائز ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں کنڈے ڈالنا ٹیکسوں کے باوجود بھی  ناجائز ہے، اور یہ بجلی کی چوری کے زمرے میں داخل ہے، اس لیے  کہ  بجلی والوں کےمعاہدہ  کے مطابق بجلی استعمال کرنا  اوراس کی  ادائیگی کرنا لازم ہے،  حکومت کو چاہیے  کہ  ضرورت کے بقدر اتنے ہی ٹیکس لگائے جس کا تحمل عوام کرسکے،  اور  عوام کو چاہیے کہ کنڈے ڈالنے اور بجلی چوری کرنے سے باز  رہے۔

الاشباہ میں ہے:

 "الثالثة الضرر : لايزال بالضرر.

قال ابن السبكي : وهو كعائد يعود على قولهم " الضرر يزال ، ولكن لا بضرر " فشأنهما شأن الأخص مع الأعم بل هما سواء ; لأنه لو أزيل بالضرر لما صدق " الضرر يزال ".

( ص 86، الفن الأول، القاعدة الثالثة، ط: بیروت)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں مذکور ہے:

"سرکاری ادارے پوری قوم کی ملکیت ہیں، اور ان کی چوری بھی اسی طرح جرم ہے جس طرح کہ کسی ایک فرد کی چوری حرام ہے، بلکہ سرکاری اداروں کی چوری کسی خاص فرد کی چوری سے بھی زیادہ سنگین ہے؛ کیوں کہ ایک فرد سے تو آدمی معاف بھی کراسکتا ہے، لیکن آٹھ کروڑ افراد میں سے کس کس آدمی سے معاف کراتا پھرے گا؟ (186/7)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100786

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں