بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بجلی کا بل زیادہ آنے کی وجہ سے کنڈا لگانے کاحکم


سوال

  آج میں دکھی دل سے یہ سوال کر رہا ہوں  کہ ہمارے ہاں مہینے کے ١٨٠٠ سے ٢٠٠٠ تک بجلی کابل آتا تھا، مگر اس مہینے میں ٢٢٠٠٠ آیا ہے تو کیا ہم ابھی بھی بھرتے رہیں بل؟ پھر اسی وجہ سے ہمارے ہاں اکثریت نے بجلی چوری کرنا شروع کی ہے، میرے گھر والے بھی  کہتے ہیں کہ ہم بھی اسی طرح کریں گے، لیکن میں ایسا آدمی ہو جو ان کو ہمیشہ اس طرح کرنے سے روکتا تھا، لیکن اس مرتبہ تو بالکل میں بے بس ہو گیا ہوں۔ کیا اس صورتِ حال میں بجلی کنڈے کا استعمال کر سکتے ہیں؟  اگر میرے گھر والوں نے کنڈا لگایا میری اجازت کے بغیر تو کیا میں ان کمروں میں سو سکتا ہو؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بجلی چوری کرنا اور کنڈا لگانا شرعا جائز نہیں، اگر سائل کا بجلی کا بل زیادہ آرہا ہے تو متعلقہ ادارے سے رابطہ کرکے مسئلہ  حل کرانے کی کوشش کرے، اگر سائل کے گھر والے بجلی چوری کریں تو سائل انہیں اس کام سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کرے، باقی جب تک آپ اپنے لیے رہائش کا انتظام نہیں کر سکتے تب تک آپ کے لیے اس گھر میں رہنا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"كتاب السرقة (هي) لغة أخذ الشيء من الغير خفية.

قال القهستاني: وهي نوعان؛ لأنه إما أن يكون ضررها بذي المال أو به وبعامة المسلمين، فالأول يسمى بالسرقة الصغرى والثاني بالكبرى، بين حكمها في الآخر؛ لأنها أقل وقوعا وقد اشتركا في التعريف وأكثر الشروط اهـ أي؛ لأن المعتبر في كل منهما أخذ المال خفية، لكن الخفية في الصغرى هي الخفية عن غين المالك أو من يقوم مقامه كالمودع والمستعير. وفي الكبرى عن عين الإمام الملتزم حفظ طرق المسلمين وبلادهم كما في الفتح."

(کتاب السرقۃ،ج:۴،ص:۸۲،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144502100493

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں