بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بجلی کا بِل زیادہ آنے کی وجہ سے میٹر کو سست کرنے کا حکم


سوال

سعودی عرب میں ہماری ایک دکان ہے، ماہانہ بجلی کا بل آتا ہے، سرکاری میٹر لگا ہوا ہے، البتہ ہر ماہ بجلی کے بِل میں بہت زیادہ فرق آتا ہے، حالاں کہ اس دکان میں کسی لائٹ یا فریج ، اے سی وغیرہ کا کوئی اضافہ نہیں کیا جاتا ہے، ہر مہینے وہیں چیزیں بجلی پر چلتی ہیں جو پچھلے مہینے چلی تھی، لیکن بِل میں فرق حد سے زیادہ ہوتا ہے، یعنی ایک مہینے پانچ ہزار بِل آتا ہے تو اگلے مہینے اتنی ہی بجلی استعمال کرنے کے باوجود آٹھ ہزار بِل آتا ہے، میٹر چیکر ہر مرتبہ آکر اندازے سے جتنا دل کرے حساب لکھ لیتا ہے اور پھر اس حساب سے بِل بھیجا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ہمارے لیے میٹر کو آہستہ کر کے صرف اس حد تک لانا جائز ہے جس حد تک ہم بجلی کا ستعمال کرتے ہیں، تاکہ زیادہ اور غیر منصفانہ بِل ادا کرنے سے خود کو بچا سکیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر میٹر چیک کرنے والا شخص میٹر کے ہندسوں کے حساب سے بِل بنوانے کے بجائے اندازے سے زیادہ بِل بنواکر بھیج دیتا ہے تو آپ  میٹر سست کرنے کے بجائے متعلقہ محکمے میں مذکورہ  میٹر چیکر ( میٹر چیک کرنے والا )کی شکایت کریں اور متعلقہ حکام کو میٹر کی تصویر وغیرہ دکھا کر یہ بات ثابت کریں کہ  بِل میں جس حساب سے رقم آئی ہے وہ میٹر کے ہندسوں (ریڈنگ) کے اعتبار سے غلط ہے، اس لیے مجھے میٹر کے حساب سے درست بِل بھیجا جائے، بجلی کے میٹر کو سست کرنا بجلی چوری کے زمرے میں آئے گا اور بجلی کی چوری کرنا بھی اسی طرح ناجائز ہے جس طرح دیگر اشیاء کی چوری کرنا ناجائز ہے، بلکہ بجلی کی چوری تو پوری قوم کے اجتماعی مال میں سے چوری ہے جس کی معافی ایک شخص کے معاف کرنے سے نہیں ہوسکتی ہے، اس لیے بجلی چوری کرنے سے سخت اجتناب کرنا چاہیے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100964

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں