بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بجلی کا بل وقت پر ادا نہ کرنے پر مالی جرمانہ لازم کرنا جائز نہیں ہے


سوال

بجلی کے بل کے پیسے اگر اسی مہینے میں ادا کردیے جائیں تو کم پیسے آتے ہیں  ، دوسرے مہینے زیادہ ، کیا یہ سود ہے؟ 

جواب

واضح  رہے  کہ  بجلی کا بل وقت پر ادا نہ کرنے پر جو زائد رقم وصول کی جاتی ہے وہ مالی تعزیر ہے اور مالی تعزیر کی شرعاً اجازت نہیں ہے، اس طریقے پر مال حاصل کرنا جائز نہیں ہے،  البتہ وقت پر بل کی ادائیگی  کرکے اس سے بچنا ممکن ہے، لہٰذا مالی وسعت ہونے کی صورت میں لازم ہے کہ مالی جرمانہ لگنے سے پہلے پہلے بل ادا کیا جائے اور مالی وسعت نہ ہونے کی صورت میں اگر تاخیر کی وجہ سے جرمانہ لگ جائے تو عام شہری کے لیے مجبوری کی حالت میں اضافی رقم دینے میں گناہ نہیں ہوگا، لیکن حکومت کے لئے وہ رقم واپس کرنا لازم ہوگا۔ 

متعلقہ ذمہ داران کو چاہیے کہ صارفین کو بروقت ادائیگی پر پابند کرنے کے لیے کوئی جائز متبادل تجویز کریں،مثلاً: جو دو ماہ تک بروقت ادائیگی نہیں کرے گا اس کا کنکشن منقطع کردیا جائے گا  یا ایک دو ماہ جو صارف بروقت ادائیگی نہیں کرے گا اس سے ادارے کا کنٹریکٹ ختم ہوجائے گا، اور آئندہ مہینے سے اس کے کنٹریکٹ کی تجدید ہوگی، اور آئندہ یونٹ کی قیمت زائد ہوجائے گی، وغیرہ۔ 

مجمع الأنهر میں ہے :

"وفي البحر: ولایکون التعزیر بأخذ المال من الجاني في المذهب".

(مجمع الأنهر: كتاب الحدود، فصل في التعزير، 1/ 609 ط: دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101388

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں