بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بجلی چوری کرنا اور ایسی بجلی سے عبادات کی ادائیگی کا حکم


سوال

تین چارسوالات ایسےہیں،جن کاتعلق اپنی من مانی کرکےذاتی فائدہ سمیٹنےکےلیےبجلی کی بڑی چوری سےہیں:

1.پچھلے12/11 سالوں سےبذریعہ ہیوی کنڈےسےہماری بلڈنگ میں تقریباً٪40 بجلی چوری کرکےپانی کی مشینیں چلائی جاتی تھیں،اورالیکٹرک کےعملےکےتعاون سےچوری کی بجلی سےپانی حاصل کیا جاتاتھا،مذکورہ چوری کامعاملہ چار پانچ لوگوں کےعلاوہ باقی لوگوں سےپردہ میں رکھنےکی کوشش کی جارہی تھی۔

2.اس چوری میں کرداراداکرنےوالے(بلڈنگ میں رہنےوالےایک شخص ماسٹرمائینڈ)نےایک اورکارنامہ یہ کیاکہ اپنی والدہ کےگھرکےبجلی کامیٹربورنگ میں لگےسمرپمپ سےمنسلک کردیا،تاکہ اِس کی والدہ کےلیےبجلی مفت ہو جائے، اور اِس کی والدہ کےبجلی کےبل کی ادائیگی مینٹیننس کی رقم میں سےہو،بیٹے کےکاموں سےاس کی والدہ باخبرہے۔

3.مذکورہ شخص نےکنڈےسےبجلی چوری کرنےکاپوراسیٹ اَپ چوکیدارکےکمرےمیں بنایاہواتھا،اوراس کےتاروغیرہ چوکیدارکےباتھ روم سےگزرتےتھے،چنددن قبل انہی تاروں سےچوکیدار (گلاب خان)نہاتےہوئے؛اِس شدت کا کرنٹ لگاکہ وہ بُری طرح زخمی ہوگیا،اوراللہ تعالیٰ نےکرم فرمایاکہ اس کی جان بچ گئی،چوکیدارگلاب خان کئی دنوں سےزیرِعلاج ہے،مذکورہ واقعہ کےبعدیہ رازبھی افشا ہوگیاکہ یہ شخص پانی کی مشینوں کےعلاوہ اپنے5/4رازداروں اور خود اپناA/Cسوفیصدچوری کرکےپچھلے 12/11 سالوں سےچلارہاہے،اوراپنی والدہ کےگھرمیں استعمال ہونےوالی بجلی کابل بھی ہضم کر رہا ہے، چوکیدارکےحادثےکےبعدمذکورہ شخص کےماضی اورحال کےکارناموں کانہایت باریک بینی سےجائزہ لیاگیاتوعجیب وغریب انکشافات ہوئے،اس کےغیراخلاقی ،غیرشرعی ،وغیرقانونی ،بدبودار کارناموں کی لسٹ اتنی لمبی ہےکہ زبان بولنےسےشرم آتی ہے،اورقلم لکھنےسےقاصرہے،مذہبِ اسلام کےاحکامات کوتواِس نےکبھی چھواتک نہیں ہے،ہرلحاظ سےکمزورہونےکےباوجود تکبر و فضولیات میں اتنا مصروف عمل ہےکہ قبروآخرت کےیقین سےہی اس کادل خالی ہے۔(بجلی چوری کاسسٹم چوکیدارکےکمرےمیں اورCCTVکیمروں کاسیٹ اَپ اپنی والدہ کےگھرمیں منطبق کیا ہے)

الف:سوال یہ ہےکہ جانےانجانےمیں پچھلےگیارہ /بارہ سالوں سےبجلی چوری سےحاصل کیےگئےپانی سےہم نےنہاکراپناجسم پاک کیا،کیاوہ پاک ہوگیا؟کپڑےدھل کر پاک ہوگئے، گھر کے برتن وغیرہ پاک ہوگئے،گھرکی دھلائی صفائی اِسی پانی سے ہوئی ،کیاگھرپاک ہوگیا؟اِسی پانی سےوضوکرکےپچھلےکئی سالوں سےجونمازیں پڑھی گئیں،کیاہماری نمازیں درست ہوئیں؟

ب:پچھلےکئی سالوں سےچوری کی بجلی سےاپنےA/Cچلانےوالوں نےزخمی چوکیدارکی نہ کوئی مالی مددکی اورنہ ہی اس کےعلاج ومعالجہ میں شامل ِمددہوئے،جب کہ بجلی کی چوری لاکھوں کی نہیں کروڑوں کی بنتی ہے،اِن کایہ فعل کس زمرےمیں جاتا ہے؟(جب کہ چوکیدارپچھلے30سالوں سےکام کررہاہے)۔

ج:دنیاوی قوانین میں بجلی چوری ایک سنگین جرم ہے،شرعی احکامات کی روسےحرام ہے،کیاحرام کاموں میں مبتلاہوکرہماری نمازیں درست ہوں گی؟کیاہماری دعائیں قبول ہوں گی؟کیا ہماری حاجتیں روا ہوں گی؟کسی بھی وجہ سے جانتے بوجھتے ناک کےنیچےہونےوالی بُرائیوں اورگناہوں کےکاموں کودیکھتےہوئےمجرمانہ خاموشی اختیارکرنےوالوں کاکیاانجام ہوگاامربالمعروف ونہی عن المنکر پرتوہرمسلمان کو عمل کرنےکاحکم دیاگیاہے۔

جواب

واضح رہے کہ چوری کی بجلی استعمال کرنا شرعًا بالکل جائز نہیں ہے ، یہ بڑا گناہ ہے،اس عمل سےفوراًاجتناب کرنااورماضی میں جوعمل کیاگیاہے اس پر توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے، اور جس کی بجلی چوری کرکے استعمال کی گئی ہے،  اُسے استعمال کی گئی بجلی کے بقدر رقم کی ادائیگی کرناضروری اور لازم ہے، تاہم اس بجلی سےحاصل کیےگئےپانی سےجسم ،گھراوربرتن وغیرہ پاک کرنےسے وہ سب پاک ہو جاتے ہیں ، نیزایسے شخص کی عبادت کی نفسِ ادائیگی  ہوجائے گی  اور اگر فرائض ادا کیے گئے  ہیں تو وہ فرائض بھی ذمے  سے ساقط ہوجائیں گے،جن لوگوں نےنہ جانتے ہوئےچوری کی بجلی سےحاصل کیے گئےپانی سے وضویاغسل کرکےنمازیں پڑھی ہیں وہ ان شاءاللہ اس وجہ سےغیرمقبول نہ ہوں گی۔

’’آپ  کے مسائل اور ان کا حل‘‘  میں  ہے:

’’چوری کی بجلی سے پکا ہوا کھانا کھانا اور گرم پانی سے وضو کرنا:

س: ہم دُنیا والے دُنیا میں کئی قسموں کی چوریاں دیکھتے ہیں۔ مولانا صاحب! لوگ سمجھتے ہیں کہ بجلی کی چوری، چوری نہیں ہوتی۔ کیا چوری والی بجلی کی روشنی میں کوئی عبادت قبول ہوسکتی ہے؟ چوری کی بجلی سے چلنے والا ہیٹر پھر اس ہیٹر سے کھانا پکانا، چاہے وہ کھانا حلال دولت کا ہو، کیا وہ کھانا جائز ہے؟ ہمارے شہر کے نزدیک ایک مسجد شریف میں گیزر (پانی گرم کرنے کا آلہ) بالکل بغیر میٹر کے ڈائریکٹ لگا ہوا ہے، مسجد والے نہ اس کا الگ سے کوئی بل ہی دیتے ہیں، لوگ اس سے وضو کرکے نماز پڑھتے ہیں، کیا اس گرم پانی سے وضو ہوجاتا ہے؟ جواب ضرور دینا، مہربانی ہوگی۔

ج:سرکاری ادارے پوری قوم کی ملکیت ہیں، اور ان کی چوری بھی اسی طرح جرم ہے جس طرح کہ کسی ایک فرد کی چوری حرام ہے، بلکہ سرکاری اداروں کی چوری کسی خاص فرد کی چوری سے بھی زیادہ سنگین ہے؛ کیوں کہ ایک فرد سے تو آدمی معاف بھی کراسکتا ہے، لیکن آٹھ کروڑ افراد میں سے کس کس آدمی سے معاف کراتا پھرے گا؟  جو لوگ بغیر میٹر کے بجلی کا استعمال کرتے ہیں وہ پوری قوم کے چور ہیں۔ مسجد کے جس گیزر کا آپ نے ذکر کیا ہے اگر محکمے نے مسجد کے لیے مفت بجلی دے رکھی ہے، تو ٹھیک، ورنہ مسجد کی انتظامیہ کمیٹی چور ہے اور اس کے گرم شدہ پانی سے وضو کرنا ناجائز ہے۔ یہی حکم ان تمام افراد اور اداروں کا ہے جو چوری کی بجلی استعمال کرتے ہیں۔‘‘

( ج:٧  /  ص:١٨٧، ط: مکتبہ لدھیانوی۔طبع قدیم) 

نیزاگربجلی چوری کرنےوالےکےعمل کی وجہ سےچوکیدار گلاب خان زخمی ہواہےتواس کےعلاج کاخرچہ مذکورہ بجلی چوری کرنےوالے شخص کےذمہ لازم ہوگا۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"ولا يجوز حمل تراب ‌ربض ‌المصر لأنه حصن فكان حق العامة فإن انهدم الربض ولا يحتاج إليه جاز كذا في الوجيز للكردري."

(كتاب الكراهية، الباب الثلاثون في المتفرقات، ج:5 ، ص:373، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100474

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں