بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بجلی چوری کر کے کھیت سینچنا حرام ہے


سوال

 بجلی چوری کر کے کھیت سینچنا کیسا ہے؟

جواب

  چوری کی بجلی استعمال کرنا اور اس سے کھیت سینچنا شرعا ناجائز اور حرام ہے،اس سے اجتناب لازم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"كتاب السرقة (هي) لغة أخذ الشيء من الغير خفية.

قال القهستاني: وهي نوعان؛ لأنه إما أن يكون ضررها بذي المال أو به وبعامة المسلمين، فالأول يسمى بالسرقة الصغرى والثاني بالكبرى، بين حكمها في الآخر؛ لأنها أقل وقوعا وقد اشتركا في التعريف وأكثر الشروط اهـ أي؛ لأن المعتبر في كل منهما أخذ المال خفية، لكن الخفية في الصغرى هي الخفية عن غين المالك أو من يقوم مقامه كالمودع والمستعير. وفي الكبرى عن عين الإمام الملتزم حفظ طرق المسلمين وبلادهم كما في الفتح."

(کتاب السرقۃ،ج:۴،ص:۸۲،سعید)

و فیہ أیضاً:

"‌لا ‌يجوز ‌لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."

[كتاب الحدود، ج:4، ص: 61، ط:سعيد]

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ولا يجوز حمل تراب ربض المصر لأنه حصن فكان حق العامة فإن انهدم الربض ولا يحتاج إليه جاز كذا في الوجيز للكردري."

(کتاب الکراہیۃ،الباب الثلاثون فی المتفرقات،ج:۵،ص:۳۷۳،دارالفکر)

آپ کے مسائل  اور ان کا حل میں ہے :

"چوری کی بجلی سے پکا ہوا کھانا کھانا اور گرم پانی سے وضو کرنا۔

س… ہم دُنیا والے دُنیا میں کئی قسموں کی چوریاں دیکھتے ہیں۔ مولانا صاحب! لوگ سمجھتے ہیں کہ بجلی کی چوری، چوری نہیں ہوتی۔ کیا چوری والی بجلی کی روشنی میں کوئی عبادت قبول ہوسکتی ہے؟ چوری کی بجلی سے چلنے والا ہیٹر پھر اس ہیٹر سے کھانا پکانا چاہے وہ کھانا حلال دولت کا ہو، کیا وہ کھانا جائز ہے؟ ہمارے شہر کے نزدیک ایک مسجد شریف میں گیزر (پانی گرم کرنے کا آلہ) بالکل بغیر میٹر کے ڈائریکٹ لگا ہوا ہے، مسجد والے نہ اس کا الگ سے کوئی بل ہی دیتے ہیں، لوگ اس سے وضو کرکے نماز پڑھتے ہیں، کیا اس گرم پانی سے وضو ہوجاتا ہے؟ جواب ضرور دینا، مہربانی ہوگی۔

ج… سرکاری ادارے پوری قوم کی ملکیت ہیں، اور ان کی چوری بھی اسی طرح جرم ہے جس طرح کہ کسی ایک فرد کی چوری حرام ہے، بلکہ سرکاری اداروں کی چوری کسی خاص فرد کی چوری سے بھی زیادہ سنگین ہے؛ کیوں کہ ایک فرد سے تو آدمی معاف بھی کراسکتا ہے، لیکن آٹھ کروڑ افراد میں سے کس کس آدمی سے معاف کراتا پھرے گا؟ جو لوگ بغیر میٹر کے بجلی کا استعمال کرتے ہیں وہ پوری قوم کے چور ہیں۔ مسجد کے جس گیزر کا آپ نے ذکر کیا ہے اگر محکمے نے مسجد کے لیے مفت بجلی دے رکھی ہے، تو ٹھیک، ورنہ مسجد کی انتظامیہ کمیٹی چور ہے اور اس کے گرم شدہ پانی سے وضو کرنا ناجائز ہے۔ یہی حکم ان تمام افراد اور اداروں کا ہے جو چوری کی بجلی استعمال کرتے ہیں۔"

(کھانے پینے کے بارے میں شرعی احکام ،ج:۸،ص:۳۹۳،مکتبہ لدھیانوی)

نیز اسی کتاب میں دوسری جگہ ہے:

"جس طرح شخصی املاک کی چوری گناہ ہے، اسی طرح قومی املاک میں چوری بھی گناہ ہے،  بلکہ بعض اعتبارات سے یہ چوری زیادہ سنگین ہے؛ کیوں کہ ایک آدمی سے تو معاف کرانا بھی ممکن ہے، اور پوری قوم سے معاف کرانے کی کوئی صورت ہی نہیں۔"

(معاملات، گورنمنٹ کے محکموں میں چوری شخصی چوری سے بد تر ہے،285/7، ط: جدید)

فقط واللہ اعلم



فتوی نمبر : 144502101163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں