بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن کو زکاۃ دینا


سوال

کیا بہن کو زکاۃ دے سکتے ہیں؟

جواب

اگربہن زکات کی مستحق  ہے تو اس کو زکات  کی رقم دی جاسکتی ہے، بلکہ اس کو زکات  کی رقم دینا زیادہ باعثِ ثواب ہوگا، زکات  کی ادائیگی کا ثواب الگ اور رشتہ داری کا لحاظ رکھنے اور صلہ رحمی کرنے کا ثواب الگ۔البتہ اگر بہن زیرِ کفالت ہو تو زکات کی رقم خرچے میں ادا نہ کرے۔ نیز کھانا پینا مشترک ہو تو زکات کی رقم مشترکہ خرچے میں نہ آئے۔

مستحق ہونے کا مطلب یہ ہے کہ بہن  غریب اور ضروت مند ہوں   اور ان کی ملکیت میں  ضرورتِ  اصلیہ سے زائد  نصاب   (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت)  کے برابر  رقم نہ ہو ، اور نہ ہی  اس  قدر ضرورت و استعمال سے زائد  سامان ہو کہ جس کی مالیت نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کے برابر بنتی ہے اور نہ  ہی  وہ سید  ، ہاشمی ہے اس صورت میں انہیں زکات دینا جائز ہے۔

’’وفي العیون: رجل یعول أخته أو أخاه أوعمه أوعمته فأراد أن یعطیه الزکاة إن لم یکن فرض علیه القاضی نفقته جاز؛ لأن التملیک من هولاء بصفة القربة یتحقق من کل وجه فیتحقق رکن الزکاة، وإن کان القاضی فرض علیه نفقته إن لم یحتسب المؤدي إلیه من نفقته جاز أیضاً، وإن کان لایحتسب لایجوز لأن هذا أداء الواجب بواجب آخر ‘‘ … (المحیط البرهاني :۳ / ۲۱۸

"والأفضل أن یبدأ بأخوته وأخواته ثم أولادهم ثم أعمامه وعماته ثم أخواله وخالاته ثم ذووا أرحامه‘‘. (مصارف الزکاة، الشامیة،۳/۳۰۴) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201777

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں