بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن کا اپنا حق وراثت معاف کرنا اور بھانجوں کا مطالبہ کرنا


سوال

اگر بہن اپنا حق وراثت معاف کردے تو کیا بھانجے وراثت کا مطالبہ کر سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ حق وراثت جبری حق ہے جو ساقط کرنے سے ساقط نہیں ہوتا، البتہ اپنا حصہ وصول کرلینے کے بعد وارث کسی کو بھی دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔

لہذا وراثت کی تقسیم سے پہلے ہی کسی وارث کا اپنے شرعی حصہ سے بلا عوض دست بردار ہوجانا ، معاف کردینا شرعاً معتبر نہیں ہے، البتہ ترکہ تقسیم ہوجائےتو پھر ہر ایک وارث اپنے حصے پر قبضہ کرنے  کے بعد اپنا حصہ کسی  کو دینا چاہے  یا کسی کے حق میں دست بردار ہوجائے تو یہ شرعاً جائز اور  معتبر ہے۔

اسی طرح کوئی وارث ترکہ میں سے کوئی چیز لے کر (خواہ وہ معمولی ہی کیوں نہ ہو)  صلح کرلے اور ترکہ میں سے اپنے باقی حصہ سے دست بردار ہوجائے تو یہ بھی درست ہے، اسے اصطلاح میں " تخارج" کہتے ہیں۔ان دونوں صورتوں میں پھر ایسے شخص کا اس ترکہ میں حق باقی نہ رہے گا۔

 صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ بہن نے ترکہ کی تقسیم سے پہلے اپنا حصہ معاف کردیا تھااور اپنے حصہ سے  دست بردار ہوگئی تھیں، تو ان کا دست بردار ہونا یا معاف کرنا شرعاً معتبر نہ ہوگا، جس کی وجہ سے بھائی پابند ہوں گے کہ وہ  بہن کو ان کا شرعی حصہ مکمل ادا کریں، البتہ اگر تقسیم کے بعد حصہ وصول کرنے کے بعد اپنے حصہ سے دست بردار ہوئی ہوں تو اس صورت میں ان کا دست بردار ہونا معتبر ہوگا، جس کی وجہ سے  اب ان کی اولاد (بھانجے )  میراث میں سے اپنی والدہ کے  حصہ کامطالبہ نہیں کرسکتے ، تاہم اس صورت میں بھی اگر بھائی اپنی خوشی سے دل جوئی کے لیے بہن کی اولاد کو  کچھ دینا چاہتے ہوں تو  شرعاً کوئی قباحت نہیں، بلکہ بہتر ہوگا۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144109200437

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں