بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن کی موجودگی میں بہنوئی کےساتھ سفرکرنے کا حکم


سوال

کیاکوئی عورت شرعی پردے میں اپنے بہن اور بہنوئی جب کہ بہن ساتھ ہو، سفرکرسکتی ہے؟یا عورت کا محرم تونہ ہولیکن جس دوسری عورت کے ساتھ ہو اس کا محرم موجودہو؟

جواب

واضح رہے کہ عورت کے لیے بغیر محرم کے سفر کرنا شرعاًجائز نہیں ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں بہنوئی چوں کہ شرعی طورپر محرم نہیں ہے، اس لیے اس کے ساتھ سفرکرنےکی شرعاًاجازت نہیں ہے، اگرچہ بہن ساتھ کیوں نہ ہو۔

مسلم شریف کی روایت ہے:

"عن عبد الله بن عمر،عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: لايحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم."

ترجمہ:"حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایات ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ تین راتوں کی مسافت کے بقدر سفر  کرے، مگر یہ کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو۔"

(کتاب الحج،ج:1،ص:433،ط:قدیمی)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"والمحرم الزوج، ومن لا يجوز مناكحتها على التأبيد بقرابة أو رضاع أو مصاهرة كذا في الخلاصة ويشترط أن يكون مأمونا عاقلا بالغا حرا كان أو عبدا كافرا كان أو مسلما هكذا في فتاوى قاضي خان والمجوسي إذا كان يعتقد إباحة مناكحتها لا يسافر معها كذا في محيط السرخسي."

(کتاب المناسک،الباب الاول فی تفسیرالحج وفرضیتہ،ج:1،ص:219،ط:المطبعۃ الکبری الامیریہ )

جامع الفتاوی میں ہے:

"سوال:اگر کوئی بہنوئی حج یا کوئی اور ایسے سفرجہاں محرم کے ساتھ جانا ہوتاہے،جاسکتےہیں یانہیں ؟جب کہ بہن بھی ساتھ جارہی ہو۔

جواب:بہنوئی یاکسی اورمحرم کےساتھ سفرکرناشرعاًدرست نہیں ۔"

(کتاب الحج،ج:5،ص:360،ط:ادارۃ تالیفاتِ اشرفیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101608

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں