بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بائع مشتری سے بیچا ہوا پلاٹ خرید سکتا ہے؟


سوال

میرا ایک پلاٹ تھا جو 120 گز پر مشتمل تھا اسمیں 60 گز پر گھر بناہواتھا اورباقی 60 گز خالی پلاٹ تھا جو خالی پلاٹ تھا وہ میں نے ایک بندے کے اوپر بیچ دیا5 لاکھ روپے میں اورقبضہ بھی دے دیا،بیچتے  وقت میری نیت یہ تھی کہ میں ان سے دوبارہ خریدوں گا،میں نے اس لئے بیچا کیوں کہ اس وقت مجھے پیسوں کی ضرورت تھی اب میں دوبارہ وہ پلاٹ اُ ن سے خریدنا چاہتاہوں ،وہ بندہ مذکورہ رقم سے زیادہ میں مجھے پر بیچنا چاہتاہے ،اب سوال یہ ہے کہ :

1۔ جو معاملہ ہمارے درمیان خرید وفروخت کا ہواہے کیا وہ درست تھا یانہیں ؟

2۔ اوراب میں جو واپس ان سے زائد رقم  میں خریدرہاہوں کیا یہ جائز ہے یا نہیں ؟

وضاحت : پہلے سودے میں واپسی خریدنے کی کوئی شرط آپس میں  نہیں لگائی تھی ،بلکہ میں نے ( سائل) صرف اپنے دل میں یہ نیت کی تھی کہ بعد میں ان سے واپس خریدوں گا۔

جواب

صورتِ مسئو لہ میں  سائل اورخریدار کے درمیان پلاٹ کا سودا کرتے وقت یہ  شرط نہیں لگائی تھی کہ کچھ عرصہ بعد سائل دوبارہ یہ مکان خریدلےگا، بلکہ سائل ( مالک پلاٹ)  کے دل میں یہ بات تھی کہ میں یہ پلاٹ  دوبارہ خریدوں گاتواس سے سودے پر اثر نہیں ہوا،بلکہ  دونوں کے درمیان مذکورہ معاملہ ( پلاٹ کے خریدوفرخت) کامعاملہ شرعاً درست تھا۔

اب اگرسائل اس پلاٹ کو دوبارہ خریدناچاہتاہے اوردوسرا فریق بھی اس پر راضی ہے،تو یہ خرید وفروخت درست ہے، خواہ وہ پلاٹ سابقہ قیمت پر  فروخت کرے  یا اس سے زیادہ پر اس کا پہلی بیع سے کوئی تعلق نہیں ہوگا ۔

الدرمع الرد میں ہے:

"(و) فسد (شراء ما باع بنفسه أو بوكيله) من الذي اشتراه ولو حكماً كوارثه (بالأقل) من قدر الثمن الأول (قبل نقد) كل (الثمن) الأول.

(قوله: قبل نقد كل الثمن الأول) قيد به؛ لأنّ بعده لا فساد، ولايجوز قبل النقد، وإن بقي درهم."

(كتاب البيوع،باب البيع الفاسد،ج:5،ص:74،ط:سعيد)

شرح المجلۃ  میں ہے:

"كل يتصرف في ملكه كيف شاء."

(شرح المجلة للأتاسي،مادة 1192 ،132/4،ط:رشیديه)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144403101919

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں