بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بدعتی امام کی اقتدا میں ادا شدہ نماز کا حکم


سوال

1: غیر اہل سنت  امام کے پیچھے ابھی تک  جونمازیں پڑھی ہے،ان کا کیاکیا  جائے۔اعادہ ضروری ہے،یا نہیں؟

2:  جو مولوی غیر محرم سے ملے اور اسے وقت کی ضرورت سمجھے تو اس کو مقتدا بنانا کیساہے ؟

جواب

1: واضح رہے کہ غیر اہل سنت امام کی   اقتدا  کرتے  ہوئے جو نمازیں ادا کی ہیں، وہ ادا  ہوچکی ہیں، ان کے اعادے کی ضرورت نہیں ہے۔

2:  کس غرض سے ملاقات اور کس طرز پر ملاقات؟ان دونوں باتوں کی وضاحت درکار ہے۔

سنن ابو داؤد میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الصلاة المكتوبة ‌واجبة ‌خلف ‌كل ‌مسلم برا كان أو فاجرا، وإن عمل الكبائر»."

(كتاب الصلوة، باب امامة البر والفاجر، 231/1، ط:انصاريه،دهلي)

تنویر الابصار مع در مختار میں ہے:

 "ويكره امامة ...... مبتدع أي صاحب بدعة وهي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول لا  بمعاندة بل بنوع شبهة."

(باب الإمامة،560/1، ط:سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لو صلى خلف ‌مبتدع أو فاسق فهو محرز ثواب الجماعة لكن لا ينال مثل ما ينال خلف تقي. كذا في الخلاصة."

(كتاب الصلوة، الباب الخامس في الإمامة،الفصل الثالث في بيان من يصلح اماما لغيره، 84/1، ط:ماجدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408101427

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں