بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیسی اور نقدی پر زکاۃ کا حکم


سوال

بی سی اور نقد مال کی زکات کے بارے میں جواب دیں!

جواب

1- (بی سی) کمیٹی میں جتنی رقم (قسطیں) آدمی جمع کرواچکاہے اگر وہ رقم تنہا یا دوسرے اموالِ زکاۃ  کے ساتھ مل کر زکاۃ کے نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچ جاتی ہے تو اس رقم کی زکاۃ ادا کی جائے گی، مثلاً: ایک شخص کمیٹی میں بیس ہزار روپے بھر چکاہے اور وہ پہلے سے صاحبِ نصاب ہے تو زکاۃ اداکرتے وقت بیس ہزار کی رقم کو بھی شامل کرکے زکاۃ ادا کرے گا، اور اگر آدمی پہلے سے صاحب نصاب نہیں ہے اور کمیٹی میں جمع کردہ رقم زکاۃ کے نصاب کے برابر نہیں تو اس رقم پر زکاۃ لازم نہیں ہوگی۔

اور اگر کوئی شخص کمیٹی وصول کرچکاہو اور وہ صاحبِ نصاب ہو تو زکاۃ کی ادائیگی کے وقت جو رقم اس کے پاس موجود ہوگی اس مجموعی  رقم سے رواں سال کی جتنی قسطیں ادا کرناباقی ہیں انہیں منہاکرکے بقیہ رقم کی زکاۃ دے گا۔

2- اگر کسی شخص کے پاس صرف نقدی ہو اور نقدی میں اتنا مال ہو کہ وہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی رقم تک پہنچتی ہو  اور اس پر سال گزر گیا ہو تو اس پر زکاۃ واجب ہے، کل رقم کی ڈھائی فیصد زکاۃ ادا کرے گا اور اگر  ساڑے باون تولہ چاندی کی قیمت سے کم رقم ہو تو اس پر زکاۃ واجب نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201082

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں