بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بی بی گلو کا حکم


سوال

" بی بی گلو " یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں مریض کےچہرہ کی جلد میں باریک سوئیاں چبھوئی جاتی ہیں، اس کے بعد ایک محلول یاکریم وغیرہ جلد کے اوپر لگاکر اوپر مشین سے بہت باریک سوئیاں چبھوئی جاتی ہیں، جس سے یہ محلول یا کریم وغیرہ جلد کی اوپر والی تہہ میں داخل ہوجاتا ہے ، اس محلول یاکریم میں وٹامن، مختلف قدرتی اجزاء ، خوراک اور "رنگ" شامل ہوتا ہے، رنگ کےشامل ہونے کی وجہ سے شک ہے کہ کہیں یہ ٹیٹو کے حکم میں تو نہیں؟ رنگ کا شیڈ بھی مریض کی مرضی کے مطابق چناجاسکتا ہے،یہ سوئیاں اتنی باریک ہوتی ہیں کہ درد نہیں ہوتا یا بہت ہی کم ہوتا ہے،البتہ بہت معمولی مقدار میں خون نکل سکتا ہے، خون کانکلنااس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ سوئیاں کتنی گہرائی تک پیوست ہوتی ہیں، ان کی گہرائی کی مقدار مشین کنٹرول کرتی ہے، اس محلول وغیرہ میں موجود خوراک اور قدرتی اجزاء کی وجہ سے جلد کے اندر تازگی پیدا ہوتی ہے، اور متعلقہ جگہ میں جلد کے مختلف ٹشو مثلا کولیجن وغیرہ بڑھتے ہیں اور چہرہ فریش، تروتازہ،نکھرا ہوا اور جوان لگنے لگتا ہے،اس میں موجود رنگ کی وجہ سے چہرہ کی رنگت بہتر ہوجاتی ہے، یہ عمل ہر دو ہفتہ بعد 2 سے 3 ماہ کروانا پڑتا ہے، پھر اس کے اثرات 8، 10 ماہ تک رہتے ہیں، اس کے بعد دوبارہ کروانا پڑتا ہے،یعنی اس کے اثرات عارضی ہیں، عام ٹیٹو کی طرح مستقل نہیں ہیں۔ چوں کہ جلد کی اوپر والی تہہ قدرتی طور پر ایک خاص عرصہ کے بعد گرجاتی ہے اور نئی بن جاتی ہے، لہذا یہ عمل بھی عارضی رہتا ہے اور جلد کی اوپر والی تہہ کے گرنے کے ساتھ اس کے اثرات ختم ہوجاتے ہیں، ظاہری خوبصورتی کے علاوہ بعض امراض اور چہرہ کے داغ دھبوں جھریوں، نشانوں، بیماری کی وجہ سے پڑنے والے گڑھوں، سوزش ، آنکھوں کے حلقوں وغیرہ کے علاج کے کام بھی آتا ہے، خوراک کے خالص نہ ہونے اور سورج کی شعاؤں سے بھی یہ مسائل بڑھ رہے ہیں، اس میں بعض کا تعلق بیماری کے ساتھ ہے ، بعض کا ڈھلتی عمر کے ساتھ اور بعض کا خوبصورتی کےساتھ۔ اب اس کے دو اجزاء ہیں ،ایک یہ کہ بیماری اور اس کے اثرات کا علاج، دوسرا چہرہ کی ظاہری خوبصورتی اور رنگت بہتر کرنا، اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے کن صورتوں میں جائز ہے کیا صرف چہرہ کی تروتازگی اور ڈھلتی عمر کے اثرات چھپانے کے لئے بیوی خاوند کودکھانے کےلئے کرواسکتی ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر "بی بی گلو" کا عمل بڑھاپا چھپانے اور جوان ظاہر ہونے کے لیے کیا جائے تواس صورت میں یہ مکروہ تحریمی ہوگا ، اور اگر "بی بی گلو" کا عمل کسی بیماری مثلا چہرے کے داغ دھبوں وغیرہ کے ازالے کے لیے کیا جائے،تو اس صورت میں اس کی شرعاً گنجائش ہے،تاہم چہرے میں کیے ہوئے چھوٹے چھوٹے سوراخوں میں رنگ بھرنا اس صورت میں  بھی جائز نہیں،کیوں کہ یہ وشم (جلد پر گدائی کرکے اس میں رنگ بھرنا) کی ایک شکل ہے،جس کے کرنے اور کروانے والے دونوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں روایت ہے:

"وعن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لعن ‌الله ‌الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة."

(کتاب اللباس،باب الترجل،262/2 ط:المکتب الاسلامی۔بیروت)

وفیہ ایضاً:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا ‌تنتفوا ‌الشيب فإنه نور المسلم من شاب شيبة في الإسلام كتب الله له بها حسنة وكفر عنه بها خطيئة ورفعه بها درجة . رواه أبو داود"

(کتاب اللباس،باب الترجل،266/2 ط:المکتب الاسلامی۔بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100977

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں